مسند عبدالله بن مبارك
متفرق

حدیث نمبر: 9
حدیث نمبر: 9
أنا أنا عَبْدُ الْحَمِيدِ، نا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنِي أَبُو ظَبْيَةَ، أَنَّ شُرَحْبِيلَ بْنَ السِّمْطِ دَعَا عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ السُّلَمِيَّ، قَالَ: يَا ابْنَ عَبَسَةَ، هَلْ أَنْتَ مُحَدِّثِي حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتَهُ أَنْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ فِيهِ تَزَيُّدٌ وَلا كَذِبٌ، وَلا تُحَدِّثْنِيهِ عَنْ آخَرَ سَمِعَهُ مِنْهُ غَيْرُكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: " قَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَحَابُّونَ مِنْ أَجْلِي، وَقَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَصَافُّونَ مِنْ أَجْلِي، وَقَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَزَاوَرُونَ مِنْ أَجْلِي، وَقَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَبَاذَلُونَ مِنْ أَجْلِي، وَقَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَنَاصَرُونَ مِنْ أَجْلِي".
شرجیل بن سمط نے عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے ابن عبسہ! کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیث بیان کریں گے، جس میں کوئی اضافہ نہ ہو اور وہ جھوٹ بھی نہ ہو اور نہ ایسے شخص سے بیان کریں، جس نے آپ رضی اللہ عنہ کے علاوہ، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو؟ کہا کہ ہاں۔ بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ یقینا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: تحقیق میں نے اپنی محبت ان لوگوں کے لیے ثابت کردی ہے جو میری وجہ سے باہم متفق ہوئے ہیں، بلاشبہ میں نے اپنی محبت ان لوگوں کے لیے ثابت کردی ہے جو میری وجہ سے باہم ملتے جلتے ہیں، بے شک میں نے اپنی محبت ان لوگوں کے لیے ثابت کردی ہے، جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔ یقینا میں نے اپنی محبت ان لوگوں کے لیے ثابت کردی ہے، جو میری وجہ سے ایک دوسرے کی مد د کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2984، 4309، 4615، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2483، 2484، 2575، 4396، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3142، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 769، 4335، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3965، 3966، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1635، 1638، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2812، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2419، 2420، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18580، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17294، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3165، 9080، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 1095
الزهد، ابن مبارك: 249، مؤطا: 4/349، مسند احمد (الفتح الرباني)19/159، طبراني صغیر: 2/116، صحیح الترغیب والترهیب، حدیث: 3021۔»