مسند عبدالله بن مبارك
متفرق

حدیث نمبر: 12
حدیث نمبر: 12
عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ يُعْجِبُنَا أَنَّ يَجِيءَ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ يَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَتَى قِيَامُ السَّاعَةِ؟ فَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ، فَنَهَضَ فَصَلَّى، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ، قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ؟"، قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَمَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟"، قَالَ: مَا أَعْدَدْتُ لَهَا مِنْ كَبِيرِ صَلاةٍ وَلا صِيَامٍ، إِلا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَالَ: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ"، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ الْمُسْلِمِينَ فَرِحُوا بِشَيْءٍ بَعْدَ الإِسْلامِ فَرَحَهُمْ بِهِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (صحابہ رضی اللہ عنہم (کو یہ بات اچھی لگتی تھی کہ دیہات والوں سے کوئی آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرے! چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بدوی آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! قیامت کب آئے گی؟ نماز کی اقامت کہہ دی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز پڑھائی، پھر جب اپنی نماز سے فارغ ہوگئے تو فرمایا کہ قیامت کے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اس نے کہا: میں ہوں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مزید کہا کہ میں نے اس کے لیے بہت زیادہ نمازیں اورروزے تیار نہیں کیے، البتہ بے شک میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اسی کے ساتھ ہے جس کے ساتھ اس نے محبت کی۔ کہا کہ میں نے مسلمانوں کو اسلام لانے کے بعد کسی چیز پر اتنا خوش نہیں دیکھا جتنا مسرور وہ اس بات پر ہوئے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3688، 6167، 6171، 7153، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2639، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1796، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 8، 105، 563، 564، 565، 2988، 2991، 7348، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5842، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5127، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2385، 2386، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5918، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12195، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2245، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1224، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2758، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 475، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2278، 7465، 8556، 9154، 9403، والطبراني فى «الصغير» برقم: 154، 1133، 1190
صحیح مسلم: 187، طبراني صغیر: 1/58، 2/130،150، الزهد، ابن مبارك: 250،260، صحیح ابن حبان: 1/107، 175، 471، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 6/339، 7/309، تاریخ بغداد، خطیب بغدادي: 2/16، 4/259، مشکل الآثار، طحاوی: 1/198، الأدب المفرد، بخاري: 1/441، مسند احمد (الفتح الرباني)2/37،المقاصد الحسنة، سخاوي: 379۔»