مسند عبدالله بن مبارك
متفرق

حدیث نمبر: 24
حدیث نمبر: 24
عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ الرِّشْكِ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلاثِ لَيَالٍ، فَإِنَّهُمَا نَاكِبَانِ عَنِ الْحَقِّ مَا دَامَا عَلَى صِرَامِهِمَا، وَأَوَّلُهُمَا فَيْئًا يَكُونُ سَبْقُهُ بِالْفَيْءِ كَفَّارَةً لَهُ، وَإِنْ سَلَّمَ فَلَمْ يُقْبِلْ، وَرَدَّ عَلَيْهِ سَلامَهُ، رَدَّتْ عَلَيْهِ الْمَلائِكَةُ، وَرَدَّ عَلَى الآخَرِ الشَّيْطَانُ، وَإِنْ مَاتَا عَلَى صِرَامِهِمَا لَمْ يَدْخُلا الْجَنَّةَ جَمِيعًا"، أَرَاهُ قَالَ: أَبَدًا.
سیدنا ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا: کسی مسلمان کے لیے جائزنہیں کہ دوسرے مسلمان کو تین راتوں سے اوپر ناراض ہو کر چھوڑے۔ جب تک وہ دونوں ترک تعلق پر قائم رہیں گے، حق سے ہٹنے والے ہوں گے اور ان دونوں میں سے پہلا لوٹنے والا، اس کا لوٹنے میں سبقت کرنا اس کے لیے (گناہوں کا(کفارہ ہوگا اور اگر یہ صلح کرے اور وہ قبول نہ کرے اور اس کا سلام اسی پر دے مارے تو فرشتے اس کو جواب دیتے ہیں اور دوسرے کو شیطان جواب دیتا ہے اور اگر یہ دونوں اپنے اسی ترک تعلق پر مر جائیں تو دونوں ہی جنت میں داخل نہ ہوں گے۔ میرا خیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کبھی بھی۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 271، مسند احمد: 4/20، صحیح ابن حبان (الموارد): 486، الأدب المفرد، بخاري: 189، 191، تاریخ بغداد: 3/336، سلسة الصحیحة: 1246۔»