مسند عبدالله بن مبارك
متفرق

حدیث نمبر: 41
حدیث نمبر: 41
عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، حَدَّثَنِي الْمُطَّلِبُ بْنُ حَنْطَبٍ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَأَصَابَ النَّاسَ مَخْمَصَةٌ، فَاسْتَأْذَنَ النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ بَعْضِ ظُهُورِهِمْ، وَقَالُوا: أَيُبَلِّغُنَا بِهِ؟ فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لنْ يَأْذَنَ لَهُمْ فِي نَحْرِ بَعْضِ ظُهُورِهِمْ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ بِنَا إِذَا نَحْنُ لَقِينَا الْقَوْمَ غَدًا جِيَاعًا أَرْجَالا؟ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَدْعُوَ النَّاسَ بِبَقَايَا أَزْوَادِهِمْ فَتَجْمَعَهَا، ثُمَّ تَدْعُوَ اللَّهَ بِالْبَرَكَةِ فِيهَا، فَإِنَّ اللَّهَ سَيُبَلِّغُنَا بِدَعْوَتِكَ، أَوْ قَالَ: سَيُبَارِكُ لَنَا فِي دَعْوَتِكَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَقَايَا أَزْوَادِهِمْ فَجَعَلَ النَّاسُ يَجِيئُونَ بِالْحَثْيَةِ مِنَ الطَّعَامِ وَفَوْقَ ذَلِكَ، فَكَانَ أَعْلاهُمْ مَنْ جَاءَ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، فَجَمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فَدَعَا بِمَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَ، ثُمَّ دَعَا الْجَيْشَ بِأَوْعِيَتِهِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَحْتَثُوا، فَمَا بَقِيَ فِي الْجَيْشِ وِعَاءٌ إِلا مَلأَهُ وَبَقِيَ مِثْلُهُ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بدَتْ نَوَاجِذُهُ، فَقَالَ: " أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، لا يَلْقَى اللَّهَ عَبْدٌ يُؤْمِنُ بِهِمَا إِلا حُجِبَتْ عَنْهُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابو عمرہ، انصاری رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ ایک غزوے میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو بھوک پہنچی، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض سواریوں کو ذبح کرنے کی اجازت مانگی اور کہا کہ یقینا ا ن کے ذریعے ہمیں اللہ (منزل مقصود پر(پہنچا دے گا۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دینے کا ارادہ کر لیا ہے، تو کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جب ہم قوم کو ننگے،بھوکے اور پاپیادہ ملیں گے تو ہماری کیا حالت ہوگی، لیکن اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مناسب سمجھیں تو لوگوں کو ان کے باقی ماندہ زاد راہ کے ساتھ بلائیں، اسے اکٹھا کریں، پھر اس میں برکت کی اللہ سے دعا کریں، بے شک اللہ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے سبب پہنچا دے گا، یا کہا: عنقریب ہمارے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے باعث برکت ڈالی جائے گی؟چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو، ان کے باقی ماند زادراہ کے ساتھ بلا لیا، لوگ شروع ہوئے اور ایک چلو غلے کا اور اس سے اوپر لانے لگے، جو ان میں سب سے اونچا تھا وہ کھجور کا ایک صاع (2100 گرام)لے کر آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جمع کیا، پھر کھڑے ہوئے اور جو اللہ نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مانگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی۔ پھر لشکر کو ان کے برتنوں سمیت بلایا اور انہیں حکم دیا کہ چلو بھر بھر کر ڈال کر (لے جائیں)؟ لشکر میں کوئی برتن نہ بچا مگر وہ بھر لیا گیا اور زاد راہ ابھی پڑا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھیں ظاہر ہوگئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک میں اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ جو مومن بندہ بھی اللہ کو ان دونوں (شہادتوں)کے ساتھ ملے گاتو یہ اس سے قیامت والے دن آگ کے آگے پردہ بن جائیں گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح ابن حبان: 1/259، (الموارد)ص: 31، الزهد، ابن مبارك: 321، 322، مسند احمد: 15449، مستدرك حاکم: 2/668۔ شیخ شعیب نے اسے ’’قوی الإسناد‘‘ کہا ہے۔»