صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
47. سورة مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: سورۃ محمد کی تفسیر۔
{أَوْزَارَهَا} آثَامَهَا حَتَّى لاَ يَبْقَى إِلاَّ مُسْلِمٌ. {عَرَّفَهَا} بَيَّنَهَا. وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا} وَلِيُّهُمْ. {عَزَمَ الأَمْرُ} جَدَّ الأَمْرُ. {فَلاَ تَهِنُوا} لاَ تَضْعُفُوا. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {أَضْغَانَهُمْ} حَسَدَهُمْ. {آسِنٍ} مُتَغَيِّرٍ.
‏‏‏‏ «أوزارها‏» اپنے گناہ دھر دیئے یہاں تک کہ مسلمان کے سوا کوئی باقی نہ رہے (اکثر لوگوں نے «أوزارها‏» کے معنی ہتھیاروں کے کئے ہیں)۔ «عرفها‏» اس کو بیان کر دے گا، بتلا دے گا۔ (ہر ایک بہشتی اپنا گھر پہچان لے گا)۔ مجاہد نے کہا «مولى الذين آمنوا‏» اس «مولى» سے ولی یعنی کارساز مراد ہے۔ «عزم الأمر‏» جب لڑائی کا ارادہ پکا ہو جائے۔ «فلا تهنوا‏» سستی نہ کرو اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «أضغانهم‏» کے معنی ان کا حسد کینہ۔ «آسن‏» سڑا ہوا پانی جس کا رنگ یا بو یا مزہ بدل جائے۔