صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ: {وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ} :
باب: آیت کی تفسیر ”تم ناطہٰ رشتہ توڑ ڈالو گے“۔
حدیث نمبر: 4832
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي الْمُزَرَّدِ بِهَذَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَهَلْ عَسَيْتُمْ سورة محمد آية 22".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، ان کو عبداللہ نے خبر دی، انہیں معاویہ بن مزرد نے خبر دی، سابقہ حدیث کی طرح (اور یہ کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر تمہارا جی چاہے تو آیت اگر تم کنارہ کش رہو پڑھ لو۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4832  
4832. حضرت ابوہریرہ ؓ سے ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اس آیت کو پڑھ لو: اور تم سے یہ بعید نہیں۔۔ ءَاسِنٍ کے معنی ہیں: متغير، یعنی بدل جانے والا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4832]
حدیث حاشیہ:

آیت کریمہ میں (إِنْ تَوَلَّيْتُمْ)
کے متعدد مفہوم حسب ذیل ہیں۔
حکومت مل جائے عام طور پر حکومت و اقتدار کے نشے میں عدل و انصاف اور اعتدال قائم نہیں رہتا دنیا کی حرص اور لالچ بڑھ جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہو تا ہے کہ عام فتنہ وفساد اور دوسروں سے قطع تعلقی کر لی جاتی ہے۔
اعراض کرنا یعنی اگر تم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے اعراض کرو گے تو دنیا میں امن وامان قائم نہیں رہے گا۔
جب انصاف نہیں ہو گا تو فساد بدامنی اور حق ناشناسی کا دور دورہ ہوگا۔
ایمان لانے سے رو گردانی یعنی جب ایمان کے تقاضوں سے اعراض کرو گے۔
تو زمانہ جاہلیت کی کیفیت واپس آجائے گی۔
وہ اس طرح کہ معمولی معمولی بات پر رشتے ناتے قطع کر جائیں گے۔

یہ آیت منافقین کے متعلق بھی ہوسکتی ہےکہ تم سے یہی توقع کی جا سکتی ہے کہ اپنی منافقانہ شرارتوں سے ملک میں خرابی مچاؤ گے جن مسلمانوں سے تمھاری قرابتیں ہیں ان کی مطلق پروا نہیں کرو گے۔
بہر حال ان احادیث میں صلہ رحمی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4832