صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ: {وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے رہئیے سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے چھپنے سے پہلے“۔
حدیث نمبر: 4852
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" أَمَرَهُ أَنْ يُسَبِّحَ فِي أَدْبَارِ الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا، يَعْنِي قَوْلَهُ:وَأَدْبَارَ السُّجُودِ سورة ق آية 40.
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے ورقہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے مجاہد نے بیان کیا، کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں تمام نمازوں کے بعد تسبیح پڑھنے کا حکم دیا تھا۔ آپ کا مقصد اللہ تعالیٰ کا ارشاد «وأدبار السجود‏» کی تشریح کرنا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4852  
4852. حضرت مجاہد سے روایت ہے کہ انہیں حضرت ابن عباس ؓ نے تمام نمازوں کے بعد تسبیح پڑھنے کا حکم دیا۔ آپ کا مقصد درج ذیل آیت کریمہ کی تشریح کرنا تھا۔۔ اور نماز کے بعد بھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4852]
حدیث حاشیہ:
ان تسبیحات سے کیا مراد ہے؟ اس کے متعلق اہل علم کے تین اقوال ہیں:
۔
فرض نمازوں کے بعد تسبیحات پڑھنا ہے۔
۔
مغرب کی نماز کے بعد دور کعتیں ادا کرنا ہے۔
۔
فرض نماز کے بعد نوافل کی ادائیگی ہے۔
مذکورہ حدیث سے پہلے قول کی تائید ہوتی ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4852