صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2M 2. بَابُ: {أَعْجَازُ نَخْلٍ مُنْقَعِرٍ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ} :
باب: آیت کی تفسیر ”(وہ ہلاک شدہ کافر) گویا اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے تھے سو دیکھو میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا رہا“۔
حدیث نمبر: 4871
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا سَأَلَ الْأَسْوَدَ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ، أَوْ مُذَّكِرٍ، فَقَالَ:" سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَقْرَؤُهَا فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 22، قَالَ: وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا: فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 22 دَالًا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے انہوں نے ایک شخص کو اسود سے پوچھتے سنا کہ سورۃ القمر میں آیت «فهل من مدكر‏» ہے یا «فهل من مذكر‏» ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا وہ «فهل من مدكر‏» پڑھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی «فهل من مدكر‏» پڑھتے سنا ہے (دال مہملہ سے)۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2937  
´سورۃ القمر میں «مدکر» کو دال مہملہ سے پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر» ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2937]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر) (بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو  ﴿مُدَّکِر﴾  ہو گیا،
بعض قراء نے (مُذَّکِر) (ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے:
پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا (القمر: 40)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2937   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4871  
4871. حضرت ابو اسحاق سے روایت ہے، انہوں نے ایک شخص کو اسود سے پوچھتے ہوئے سنا کہ سورہ قمر میں آیت ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ ہے یا مذكر ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے سنا، وہ ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ پڑھتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے نبی ﷺ کو ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ پڑھتے سنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4871]
حدیث حاشیہ:
یہ اللہ عز وجل کا فضل و کرم ہے کہ قرآن و حدیث کے مطالب اس نے سہل و آسان رکھے ہیں تاکہ عام و خاص سب ان کا مطلب سمجھ سکیں اور ان پر عمل کر یں اورآج بفضلہ قرآن و حدیث کے تراجم دوسری زبانوں میں شائع ہو رہے ہیں جن سے غیر عربی بھی قرآن و حدیث کو سمجھ کر ہدایت حاصل کر رہے ہیں۔
الحمد للہ ثنائی ترجمہ اور منتخب حواشی والا قرآن مجید اس کا روشن ثبوت ہے اور بخاری شریف مترجم اردو بھی روشن دلیل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4871   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4871  
4871. حضرت ابو اسحاق سے روایت ہے، انہوں نے ایک شخص کو اسود سے پوچھتے ہوئے سنا کہ سورہ قمر میں آیت ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ ہے یا مذكر ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے سنا، وہ ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ پڑھتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے نبی ﷺ کو ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ پڑھتے سنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4871]
حدیث حاشیہ:

قوم عاد پر جو عذاب آیا یہ بہت ہی عبرت انگیز اور نصیحت آموز تھا کہ مسلسل سات دن اور آٹھ راتیں تیز، یخ بستہ اور شاں شاں کرتی ہوئی ہوا چلتی رہی۔
یہ ہوا گھروں اور بند قلعوں سے انسانوں کو اٹھاتی اور اس طرح زور سے انھیں زمین پر پٹختی کہ ان کے سر ان کے دھڑوں سے الگ ہو جاتے۔
یہ عذاب اس وقت تک جاری رہا۔
جب تک وہ سب ہلاک نہیں ہوگئے۔

اس آیت میں ان کے دراز قد کے ساتھ ان کی بے چارگی کا بھی اظہار ہے کہ عذاب الٰہی کے سامنے وہ کچھ نہ کر سکے حالانکہ انھیں اپنی طاقت و قوت پر بہت گھمنڈ تھا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4871