صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
4. بَابُ: {وَلَقَدْ صَبَّحَهُمْ بُكْرَةً عَذَابٌ مُسْتَقِرٌّ فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور صبح سویرے ہی ان پر عذاب دائمی آ پہنچا اور ان سے کہا گیا کہ پس میرے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو“۔
حدیث نمبر: 4873
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَرَأَ:فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 40".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «فهل من مدكر‏» (دال مہملہ سے) پڑھا تھا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2937  
´سورۃ القمر میں «مدکر» کو دال مہملہ سے پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر» ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2937]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر) (بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو  ﴿مُدَّکِر﴾  ہو گیا،
بعض قراء نے (مُذَّکِر) (ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے:
پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا (القمر: 40)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2937   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4873  
4873. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ پڑھا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4873]
حدیث حاشیہ:

یہ الفاظ ہرقوم کی سرگزشت کے بعد ٹیپ کے بند کی طرح بار بارآتے ہیں۔
یاد رہے کہ لفظ ذکر ان مقامات پر بڑے وسیع معنوں میں استعمال ہوا ہے، یعنی تعلیم و تذکیر، تنبیہ و نصیحت، حصول عبرت اور اتمام حجت سب اس کے مفہوم میں شامل ہیں۔

سیاق وسباق کے اعتبار سے اس آیت کا یہ مفہوم ہے کہ ہمارے پیغمبر تمھیں جس عذاب سےڈرا رہے ہیں وہ ایک اٹل حقیقت ہے۔
زمین کا چپہ چپہ اس کی صداقت پر گواہ ہے لیکن تم لوگ غفلت میں پڑے ہو۔
جب اس عذاب کی نشانی دیکھ لو گے، تب مانو گے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تعلیم و تذکیر کے لیے یہ قرآن اتارا ہے جو تمہارے لیے ایک ضابطہ حیات اور اس کے جملہ لوازمات سے آراستہ ہے۔
آخر تم اس عظیم نعمت سے فائدہ کیوں نہیں اٹھاتے؟ عذاب کے تازیانے کے لیے کیوں بے قرار ہو؟ واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4873