صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
4M. بَابُ: {وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا أَشْيَاعَكُمْ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور ہم تمہارے جیسے لوگوں کو ہلاک کر چکے ہیں سو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟“۔
حدیث نمبر: 4874
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ 0 فَهَلْ مِنْ مُذَّكِرٍ 0، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 51".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو وکیع نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے «فهل من مذكر» پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ «فهل من مدكر‏» (یعنی دال مہملہ سے پڑھو)۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2937  
´سورۃ القمر میں «مدکر» کو دال مہملہ سے پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر» ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2937]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر) (بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو  ﴿مُدَّکِر﴾  ہو گیا،
بعض قراء نے (مُذَّکِر) (ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے:
پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا (القمر: 40)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2937   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4874  
4874. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کے سامنے ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ پڑھا تو آپ نے فرمایا: ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴾ پڑھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4874]
حدیث حاشیہ:

﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴾ ضب کا شکار ہوئے۔
اب دیکھ لو جو انجام ان کا ہوا وہی انجام تمہارا ہو گا۔
تم پر اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے خطرے کے ظاہر ہونے سے پہلے پہلے ہوشیار کر دینے کے لیے قرآن اتارا ہے جو عبرت و نصیحت حاصل کرنے کے لیے ہر پہلو سے آراستہ ہے لیکن افسوس کہ تم اس سے فائدہ اٹھانے کے بجائے عذاب کے طالب ہو اور اس کے لیے جلدی مچا رہے ہو۔
واللہ المستعان۔

واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے چھ عنوانات کے تحت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک ہی حدیث بیان کی ہے، آپ کا دو باتوں پر تنبیہ کرنا مقصود ہے۔
۔
لفظ (مُدَّكِرٍ)
کو دال کے ساتھ پڑھا جائے یہ لفظ ذال کے ساتھ نہیں ہے، چنانچہ آخری حدیث میں صراحت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ذال کے ساتھ پڑھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تصیح کردی۔
۔
قرآن کریم میں جو قصص و واقعات بیان ہوئے ہیں، انھیں سن کر فضا میں تحلیل نہ کر دیا جائے بلکہ ان سے عبرت حاصل کی جائے بصورت دیگر تمہارا انجام بھی پہلی قوموں جیسا ہوگا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4874