صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
3. بَابُ: {إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”(اے رسول!) جب ایمان والی عورتیں آپ کے پاس آئیں تاکہ وہ آپ سے بیعت کریں“۔
حدیث نمبر: 4893
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّبَيْرَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: وَلا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ سورة الممتحنة آية 12، قَالَ:" إِنَّمَا هُوَ شَرْطٌ شَرَطَهُ اللَّهُ لِلنِّسَاءِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے زبیر سے سنا، انہوں نے عکرمہ سے اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «ولا يعصينك في معروف‏» یعنی اور بھلی باتوں (اور اچھے کاموں میں) آپ کی نافرمانی نہ کریں گی۔ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک شرط تھی جسے اللہ تعالیٰ نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کے وقت) عورتوں کے لیے ضروری قرار دیا تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4893  
4893. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ مشروع باتوں میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی۔ کی تفسیر میں فرمایا کہ یہ ایک شرط ہے جو اللہ تعالٰی نے عورتوں پر عائد کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4893]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں معلوم ہوا کہ عورتیں بھی اچھائی کے کاموں اور نیک عملوں کے کرنے پر بیعت کر سکتی ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4893   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4893  
4893. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ مشروع باتوں میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی۔ کی تفسیر میں فرمایا کہ یہ ایک شرط ہے جو اللہ تعالٰی نے عورتوں پر عائد کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4893]
حدیث حاشیہ:

مذکورہ شرط عورتوں سے خاص نہیں بلکہ مرد حضرات بھی اس شرط میں داخل ہیں جیسا کہ اکثر احکام شریعت مردوں کے اعتبار سے مشروع ہیں لیکن اس میں عورتیں بھی شامل ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط بیعت عقبہ میں انصار پربھی لگائی تھی جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
اس شرط کی وضاحت ہم آئندہ کریں گے۔
باذن اللہ تعالیٰ۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے:
معروف معاملات میں آپ کی نافرمانی نہ کریں یہ تمام باتیں عورتوں کے ساتھ خاص ہیں اس میں مرد شامل نہیں۔
(فتح الباري: 815/8)
لیکن ہمارے رجحان کے مطابق پہلا مفہوم زیادہ واضح ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4893