صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ: {عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ} :
باب: آیت کی تفسیر یعنی وہ کافر ”سخت مزاج ہے، اس کے علاوہ بدذات بھی ہیں“۔
وَقَالَ قَتَادَةُ: حَرْدٍ: جِدٍّ فِي أَنْفُسِهِمْ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَتَخَافَتُونَ يَنْتَجُونَ السِّرَارَ وَالْكَلَامَ الْخَفِيَّ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَضَالُّونَ: أَضْلَلْنَا مَكَانَ جَنَّتِنَا، وَقَالَ غَيْرُهُ: كَالصَّرِيمِ: كَالصُّبْحِ انْصَرَمَ مِنَ اللَّيْلِ وَاللَّيْلِ انْصَرَمَ مِنَ النَّهَارِ وَهُوَ أَيْضًا كُلُّ رَمْلَةٍ انْصَرَمَتْ مِنْ مُعْظَمِ الرَّمْلِ، وَالصَّرِيمُ أَيْضًا الْمَصْرُومُ مِثْلُ قَتِيلٍ وَمَقْتُولٍ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «يتخافتون» چپکے چپکے، کانا پھوسی کرتے ہوئے۔ قتادہ نے کہا «حرد» کے معنی دل سے کوشش کرنا یا بخیلی یا غصہ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «لضالون» کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے باغ کی جگہ بھول گئے، بھٹک گئے اور آگے بڑھ گئے۔ اوروں نے کہا «صريم» کے معنی صبح جو رات سے کٹ کر الگ ہو جاتی ہے یا رات جو دن سے کٹ کر الگ ہو جاتی ہے۔ «صريم» اس ریتی کو بھی کہتے ہیں جو ریت کے بڑے بڑے ٹیلوں سے کٹ کر الگ ہو جائے۔ «صريم»، «مصروم» کے معنی میں ہے جیسے «قتيل»، «مقتول» کے معنوں میں ہے۔
حدیث نمبر: 4917
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ سورة القلم آية 13، قَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ: لَهُ زَنَمَةٌ مِثْلُ زَنَمَةِ الشَّاةِ.
ہم سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابوحصین نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «عتل بعد ذلك زنيم‏» یعنی وہ ظالم سخت مزاج ہے اس کے علاوہ حرامی بھی ہے۔ کے متعلق فرمایا کہ یہ آیت قریش کے ایک شخص کے بارے میں ہوئی تھی اس کی گردن میں نشانی تھی جیسے بکری میں نشانی ہوتی ہے کہ بعض ان میں کا کوئی عضو بڑھا ہوا ہوتا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4917  
4917. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج ذیل آیت: وہ اکھڑ مزاج ہونے کے ساتھ ساتھ بد اصل بھی ہے۔ کے متعلق فرمایا: یہ قریش کے ایک آدمی کے متعلق نازل ہوئی تھی۔ اس کی گردن پر ایک علامت تھی جس طرح بکری کے نشانی ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4917]
حدیث حاشیہ:
بعض اوقات بکری یا آدمی کے کان کے ساتھ گوشت کا ایک زائد ٹکڑا لگا ہوتا ہے۔
اسے عربی زبان میں (زنمة)
کہتے ہیں بعض اہل علم زنیم اس آدمی کو کہتے ہیں جو کسی قسم کے ساتھ ملحق ہو۔
ان کا فرد نہ ہو۔
جس طرح گلے یا کان میں زائد ٹکڑا بے مقصد ہوتا ہے اسی طرح وہ آدمی بھی اپنی قوم میں کسی اہمیت کا مالک نہیں ہوتا۔
جس کافر کے متعلق یہ آیات نازل ہوئی تھیں وہ واقعی انھی صفات کا حامل تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4917