صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ} :
باب: آیت کی تفسیر ”وہ دوزخ بڑے بڑے محل جیسے آگ کے انگارے پھینکے گی“۔
حدیث نمبر: 4932
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصَرِ، قَالَ:" كُنَّا نَرْفَعُ الْخَشَبَ بِقَصَرٍ ثَلَاثَةَ أَذْرُعِ، أَوْ أَقَلَّ، فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ، فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «إنها ترمي بشرر كالقصر» یعنی وہ انگارے برسائے گی جیسے بڑے محل کے متعلق پوچھا اور انہوں نے کہا کہ ہم تین تین ہاتھ کی لکڑیاں اٹھا کر رکھتے تھے۔ ایسا ہم جاڑوں کے لیے کرتے تھے (تاکہ وہ جلانے کے کام آئیں) اور ان کا نام «قصر‏.‏» رکھتے تھے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4932  
4932. حضرت عبدالرحمٰن بن عابس سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو آیت (إِنَّهَا تَرْمِى بِشَرَرٍ كَٱلْقَصْرِ) کی تفسیر کرتے ہوئے سنا، انہوں نے فرمایا: ہم تین تین ہاتھ یا اس سے بھی کم مقدار کی لکڑیاں سردیوں کے دنوں میں اٹھا کر رکھ لیتے تھے اور ہم ایسی لکڑیوں کو قصر کہتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4932]
حدیث حاشیہ:
اس سے مقصود آیت کریمہ کی تفسیر کرنا ہے کہ قیامت کے دن جہنم کی چنگاریاں اتنی بڑی بڑی ہوں گی جس طرح بڑے بڑے شہتیر ہوتے ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی معنی کو ترجیح دی ہے لیکن عام معنی یہ کیے جاتے ہیں کہ قیامت کے دن جہنم بڑے بڑے محلات کی طرح چنگاریاں پھینکے گی۔
یہ معنی اس صورت میں ہیں جب "قَصر" کو صاد کی جزم کے ساتھ پڑھا جائے، البتہ صاد کے فتحہ کے ساتھ پڑھنے کی صورت میں وہی معنی ہیں جنھیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4932