صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
4. بَابُ قَوْلِهِ: {هَذَا يَوْمُ لاَ يَنْطِقُونَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”آج وہ دن ہے کہ اس میں یہ لوگ بول ہی نہیں سکیں گے“۔
حدیث نمبر: 4934
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ، إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ، فَإِنَّهُ لَيَتْلُوهَا وَإِنِّي لَأَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ، وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، إِذْ وَثَبَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوهَا"، فَابْتَدَرْنَاهَا، فَذَهَبَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا"، قَالَ عُمَرُ: حَفِظْتُهُ مِنْ أَبِي فِي غَارٍ بِمِنًى.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تلاوت کی اور میں نے اسے آپ ہی کے منہ سے یاد کر لیا۔ وحی سے آپ کی منہ کی تازگی اس وقت بھی باقی تھی کہ اتنے میں غار کی طرف ایک سانپ لپکا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مار ڈالو۔ ہم اس کی طرف بڑھے لیکن وہ بھاگ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ وہ بھی تمہارے شر سے اس طرح بچ نکلا جیسا کہ تم اس کے شر سے بچ گئے۔ عمر بن حفص نے کہا مجھے یہ حدیث یاد ہے، میں نے اپنے والد سے سنی تھی، انہوں نے اتنا اور بڑھایا تھا کہ وہ غار منیٰ میں تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4934  
4934. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ ایک غار میں تھے۔ اس دوران میں آپ پر سورہ "وَٱلْمُرْسَلَـٰتِ" نازل ہوئی۔ آپ اس کو تلاوت کرتے جاتے تھے اور میں آپ کے منہ سے اس کو سنتا اور اسے یاد کرتا جاتا تھا۔ ابھی آپ کا دہن مبارک اس کی تلاوت سے شاداب ہی تھا کہ اچانک ایک سانپ نکل آیا۔ نبی ﷺ نے ہمیں اس کے قتل کرنے کا حکم دیا۔ ہم اس کی طرف جھپٹے لیکن وہ نکل بھاگا۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا: جس طرح تم اس کے شر سے محفوظ رہے وہ بھی تمہارے شر سے بچ گیا۔ (راوی حدیث) عمر بن حفص نے کہا: میں نے اپنے باپ سے یہ حدیث بایں الفاظ یاد کی تھی: وہ غار، منٰی میں تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4934]
حدیث حاشیہ:
آیت میں ذکر کردہ صورت حال اہل جہنم کی آخری حالت ہوگی جو جہنم میں داخل ہوتے وقت ان پر طاری ہوگی، اس سے پہلے میدان حشر میں تو یہ لوگ بہت کچھ کہیں گے۔
بہت سی معذرتیں پیش کریں گے لیکن جب عدل و انصاف کے تمام تقاضے پورے کر کے انھیں سزا سنا دی جائے گی تو وہ دم بخود رہ جائیں گے اور ان کے لیے اپنی معذرت میں کچھ کہنے کی گنجائش باقی نہ رہے گی۔
یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم کہتے ہیں کہ میں نے اسے بولنے نہیں دیا، یا میں نے اس کی بولتی بندکردی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4934