صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
2. بَابُ: {لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ} :
باب: آیت کی تفسیر کہ ”تم ضرور ہی ایک حالت سے دوسری حالت کو چڑھتے جاؤ گے“۔
حدیث نمبر: 4940
حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ النَّضْرِ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ جَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ سورة الانشقاق آية 19، حَالًا بَعْدَ حَالٍ، قَالَ: هَذَا نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے سعید بن نضر نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشیم نے خبر دی، کہا مجھ کو ابوبشر جعفر بن ایاس نے خبر دی، ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «لتركبن طبقا عن طبق‏» یعنی تم کو ضرور ایک حالت کے بعد دوسرے حالت پر پہنچنا ہے۔ بیان کیا کہ یہاں مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں کہ آپ کو کامیابی رفتہ رفتہ حاصل ہو گی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4940  
4940. حضرت مجاہد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے اس آیت: یقینا تم ایک حالت سے دوسری حالت میں پہنچو گے۔ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: تم پر ایک حالت کے بعد دوسری حالت طاری ہو گی۔ یہ بات تمہارے نبی مکرم ﷺ نے فرمائی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4940]
حدیث حاشیہ:
یعنی چند روز کافروں سے مغلوب رہو گے، پھر برابری کے ساتھ ان سے لڑتے رہوگے۔
پھر غالب ہوگے یا سب آدمیوں کی طرف اشارہ ہے پہلے شیر خوار پھر بچہ پھر جوان پھر بوڑھے ہوتے ہو۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر اس قراءت پر ہے۔
جب لترکبن فتحہ باء کے ساتھ پڑھیں اور دوسری تفسیر مشہور قراءت پر ہے یعنی لتر کبن بہ ضمہ باء۔
ابن مسعود نے کہا لترکبن صیغہ مونث غائب کا ہے اور ضمیر آسمان کی طرف پھرتی ہے، یعنی آسمان طرح طرح کے رنگ بدلے گا۔
(وحیدی)
آیت قرآنی اپنے عموم کے لحاظ سے بہت سی گہرائیاں لئے ہوئے ہے۔
جس میں آج کے ترقی یافتہ دور کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے جو بنی نوع انسانی کو بہت سے ادوار طے کرنے کے بعد حاصل ہوا ہے اور ابھی آئندہ خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ اور کون کون سے دور وجود میں آنے والے ہیں۔
آج کے اختراعات نے انسان کو کائنات کی جس قدر مخفی دولتیں عطا کی ہیں ضروری تھا کہ قرآن پاک میں ان سب پر اشارے کئے جاتے ہیں۔
جس کے لئے آیت کو پیش کیا جاسکتا ہے۔
یہ اس حقیقت پر دال ہے کہ قرآن مجید ایک ایسا آسمانی الہام ہے جو ہر زمانے اورہر ہر دور میں انسان کی رہنمائی کرتا رہے گا اور زیادہ سے زیادہ اسے ترقیات پر لے جائے گا تاکہ صحیح معنوں میں انسان خلیفۃ اللہ بن کر اور راز ہائے قدرت کو دریافت کر کے اور اس کائنات کو اس کے شایان شان آباد کرکے اپنی خلافت کے فرائض ادا کر سکے۔
سچ ہے:
لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ صدق اللہ تبارك و تعالیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4940   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4940  
4940. حضرت مجاہد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے اس آیت: یقینا تم ایک حالت سے دوسری حالت میں پہنچو گے۔ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: تم پر ایک حالت کے بعد دوسری حالت طاری ہو گی۔ یہ بات تمہارے نبی مکرم ﷺ نے فرمائی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4940]
حدیث حاشیہ:
طبق کے اصل معنی شدت کے ہیں، یہاں اس سے مراد سختیاں ہیں جو قیامت کے دن واقع ہوں گی، یعنی اس روز تمھیں مصائب و آلام سے گزرنا ہو گا۔
دنیا میں بھی یہی نظام کار فرما ہے کہ انسان درجہ بدرجہ منزل بہ منزل اپنا سفرطے کرتا ہے اسی طرح مرنے کے بعد بھی انسان کئی منازل طے کرنے پر مجبور ہو گا۔
اسے عذاب قبر یا ثواب قبر سے دو چار ہونا پڑے گا۔
اسی طرح اس نے اپنی آخری منزل جنت یا دوزخ پہنچ جانا ہے، یہ منازل طے کرنے میں وہ مجبور ہے۔
اس میں اس کےاختیار کوکوئی دخل نہیں ہوگا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4940