صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
96. سورة {اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ} :
باب: سورۃ اقراء کی تفسیر۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: اكْتُبْ فِي الْمُصْحَفِ فِي أَوَّلِ الْإِمَامِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، وَاجْعَلْ بَيْنَ السُّورَتَيْنِ خَطًّا، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: نَادِيَهُ عَشِيرَتَهُ الزَّبَانِيَةَ الْمَلَائِكَةَ، وَقَالَ مَعْمَرٌ الرُّجْعَى الْمَرْجِعُ: لَنَسْفَعَنْ، قَالَ: لَنَأْخُذَنْ وَلَنَسْفَعَنْ بِالنُّونِ وَهِيَ الْخَفِيفَةُ سفعت بيده أخذت.
‏‏‏‏ اور قتیبہ نے بیان کیا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن عتیق نے کہ امام حسن بصری نے کہا کہ مصحف میں سورۃ فاتحہ کے شروع میں «بسم الله الرحمن الرحيم» لکھو اور دو سورتوں کے درمیان ایک خط کھینچ لیا کرو جس سے معلوم ہو کہ نئی سورت شروع ہوئی۔ مجاہد نے کہا کہ «ناديه‏» یعنی اپنے کنبے والوں کو۔ «الزبانية‏» دوزخ کے فرشتے اور معمر نے کہا «الرجعى‏» لوٹ جانے کا مقام۔ «لنسفعن‏» البتہ ہم پکڑیں گے۔ اس میں نون خفیفہ ہے (گویا یہ الف سے لکھا جاتا ہے یہ «سفعت بيده» سے نکلا ہے یعنی میں نے اس کا ہاتھ پکڑا۔