صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
97. سورة {الْقَدْرِ} :
باب: سورۃ «القدر» کی تفسیر۔
يُقَالُ: الْمَطْلَعُ هُوَ الطُّلُوعُ وَالْمَطْلِعُ الْمَوْضِعُ الَّذِي يُطْلَعُ مِنْهُ، أَنْزَلْنَاهُ: الْهَاءُ كِنَايَةٌ، عَنِ الْقُرْآنِ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ خَرَجَ مَخْرَجَ الْجَمِيعِ، وَالْمُنْزِلُ هُوَ اللَّهُ، وَالْعَرَبُ تُوَكِّدُ فِعْلَ الْوَاحِدِ، فَتَجْعَلُهُ بِلَفْظِ الْجَمِيعِ لِيَكُونَ أَثْبَتَ وَأَوْكَدَ.
‏‏‏‏ «مطلع» بہ فتحہ (مصدر ہے) طلوع کے معنوں میں اور «مطلع» بہ کسر لام (جیسے کسائی نے پڑھا ہے) وہ مقام جہاں سے سورج نکلے۔ «انا أنزلناه‏» میں ضمیر قرآن کی طرف پھرتی ہے (گو کہ قرآن کا ذکر اوپر نہیں آیا ہے مگر اس کی شان بڑھانے کے لیے اضمار قبل الذکر کیا) «أنزلناه‏» صیغہ جمع متکلم کا ہے حالانکہ اتارنے والا ایک ہی ہے یعنی اللہ پاک مگر عربی میں واحد کو «جميع» اور اثبات کے لیے بہ صیغہ جمع لاتے ہیں۔