صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
107. سورة {أَرَأَيْتَ} :
باب: سورۃ «أرأيت» کی تفسیر۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: يَدُعُّ: يَدْفَعُ عَنْ حَقِّهِ، يُقَالُ: هُوَ مِنْ دَعَعْتُ يُدَعُّونَ يُدْفَعُونَ، سَاهُونَ: لَاهُونَ، وَالْمَاعُونَ: الْمَعْرُوفَ كُلُّهُ، وَقَالَ بَعْضُ الْعَرَبِ: الْمَاعُونُ الْمَاءُ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: أَعْلَاهَا الزَّكَاةُ الْمَفْرُوضَةُ، وَأَدْنَاهَا عَارِيَّةُ الْمَتَاعِ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «يدع‏» کا معنی دفع کرتا ہے یعنی یتیم کو اس کا حق نہیں لینے دیتا، کہتے ہیں یہ «دعوت» سے نکلا ہے۔ اسی سے سورۃ الطور میں لفظ «يوم يدعون‏» ہے (یعنی جس دن دوزخ کی طرف اٹھائے جائیں گے، ڈھکیلے جائیں گے۔ «ساهون‏» بھولنے والے، غافل۔ «ماعون‏» کہتے ہیں مروت کے ہر اچھے کام کو۔ بعض عرب «ماعون‏» پانی کو کہتے ہیں۔ عکرمہ نے کہا «ماعون‏» کا اعلیٰ درجہ زکوٰۃ دینا ہے اور ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص کچھ سامان مانگے تو اسے وہ دیدے، اس کا انکار نہ کرے۔