صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
108. سورة {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرِ} :
باب: سورۃ «إنا أعطيناك الكوثر» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4966
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" فِي الْكَوْثَرِ هُوَ الْخَيْرُ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ، قَالَ أَبُو بِشْرٍ: قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ: فَإِنَّ النَّاسَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ، فَقَالَ سَعِيدٌ: النَّهَرُ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ مِنَ الْخَيْرِ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، ان سے ابوالبشر نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کوثر کے متعلق کہ وہ خیر کثیر ہے جو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے۔ ابوبشر نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن جبیر سے عرض کی، لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے جنت کی ایک نہر مراد ہے؟ سعید نے کہا کہ جنت کی نہر بھی اس خیر کثیر میں سے ایک ہے جو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4966  
4966. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کوثر کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد خیر کثیر ہے جو اللہ تعالٰی نے آپ ﷺ کو دی ہے۔ (راوی حدیث) ابو بشر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے کہا: لوگوں کا تو خیال ہے کہ اس سے جنت کی ایک نہر مراد ہے؟ سعید بن جبیر نے جواب دیا کہ جنت کی نہر بھی اس خیر کثیر سے ہے جو اللہ تعالٰی نے آپ ﷺ کو دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4966]
حدیث حاشیہ:
صحیح مسلم میں خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ کوثر ایک نہر ہے جس کو اللہ نے مجھے عطا فرمایا ہے۔
عمومی تفسیر لفظ خیر کثیر سے بھی کی گئی ہے۔
حافظ صاحب فرماتے ہیں وقد نقل المفسرون في الکوثر أقوالا غیر ھذین تزید علی العشرة الخ یعنی مفسرین نے کوثر کی تفسیر میں دس سے بھی زیادہ قول نقل کئے ہیں نبوت، قرآن، اسلام، توحید، کثرت اتباع، ایثار، رفع ذکر، نور قلب، شفاعت، معجزات، اجابت دعا، فقہ فی الدین، صلوات الخمس، ان سب کو کوثر کی تفسیر میں نقل کیا گیا ہے۔
حقیقت میں اس سے حوض کوثر مراد ہے اور ضمنی طور پر یہ ساری خوبیاں جو مذکور ہوئی ہیں اللہ نے اپنے حبیب کو عطا فرمائی ہیں جن کو خیر کثیر کے تحت لفظ کوثر سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
تفصیل کے لئے فتح الباری کا مطا لعہ کیا جائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4966   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4966  
4966. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کوثر کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد خیر کثیر ہے جو اللہ تعالٰی نے آپ ﷺ کو دی ہے۔ (راوی حدیث) ابو بشر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے کہا: لوگوں کا تو خیال ہے کہ اس سے جنت کی ایک نہر مراد ہے؟ سعید بن جبیر نے جواب دیا کہ جنت کی نہر بھی اس خیر کثیر سے ہے جو اللہ تعالٰی نے آپ ﷺ کو دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4966]
حدیث حاشیہ:
کوثر، لغوی اعتبار سے کثرت سے ہے۔
اس سے مراد خیر کثیر ہے جیسا کہ آگے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا ہے۔
اس میں ایسا عموم ہے جس میں دوسرے معانی بھی آجاتےہیں، جیسا کہ جنت میں نہر کوثر بھی اس خیر کثیر کا حصہ ہے، اسی طرح حدیث میں حوض کوثر کو بھی اس کامصداق بتایا گیا ہے۔
اہل ایمان جنت میں جانے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے اس کا پانی پئیں گے۔
(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6579)
اس حوض میں پانی اس جنت والی نہر سے آ رہا ہوگا۔
اسی طرح دنیا کی فتوحات، آپ کے مقام کی رفعت وبلندی اور آپ کا ذکر دوام بھی خیر کثیر میں آ جاتا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4966