صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
109. سورة {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} :
باب: سورۃ «قل يا أيها الكافرون» کی تفسیر۔
يُقَالُ: لَكُمْ دِينُكُمْ: الْكُفْرُ وَلِيَ دِينِ الْإِسْلَامُ، وَلَمْ يَقُلْ دِينِي لِأَنَّ الْآيَاتِ بِالنُّونِ، فَحُذِفَتِ الْيَاءُ كَمَا قَالَ يَهْدِينِ وَيَشْفِينِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ: الْآنَ وَلَا أُجِيبُكُمْ فِيمَا بَقِيَ مِنْ عُمُرِي، وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ: وَهُمُ الَّذِينَ، قَالَ: وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِنْهُمْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا.
‏‏‏‏ کہا گیا ہے کہ «لكم دينكم‏» سے مراد کفر ہے اور «ولي دين‏» سے مراد اسلام ہے «ديني» نہیں کہا کیونکہ آیات کا ختم نون پر ہوا ہے۔ اس لیے یہاں بھی یاء کو حذف کر دیا، جیسے بولتے ہیں «يهدين ويشفين‏.‏» ۔ اوروں نے کہا کہ اب نہ تو میں تمہارے معبودوں کی عبادت کروں گا یعنی جن معبودوں کی تم اس وقت عبادت کرتے ہو اور نہ میں تمہارا یہ دین اپنی باقی زندگی میں قبول کروں گا اور نہ تم میرے معبود کی عبادت کرو گے۔ اس سے مراد کفار ہیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے «وليزيدن كثيرا منهم ما أنزل إليك من ربك طغيانا وكفرا‏» الایۃ یعنی اور جو وحی آپ کے رب کی طرف سے ہے آپ پر نازل کی جاتی ہے۔ ان میں بہت سے لوگوں کو سرکشی اور کفر میں وہ زیادہ کر دیتی ہے۔