صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
3. بَابُ قَوْلِهِ: {سَيَصْلَى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ} :
باب: آیت کی تفسیر ”عنقریب وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا“۔
حدیث نمبر: 4973
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا، فَنَزَلَتْ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ سورة المسد آية 1 إِلَى آخِرِهَا".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابولہب نے کہا تھا کہ تو تباہ ہو۔ کیا تو نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ اس پر یہ آیت «تبت يدا أبي لهب‏» نازل ہوئی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4973  
4973. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ابولہب نے کہا تھا: تو تباہ ہو جائے۔ کیا تو نے ہمیں اس لیے جمع کیا تھا؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿تَبَّتْ يَدَآ أَبِى لَهَبٍ وَتَبَّ﴾ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4973]
حدیث حاشیہ:

ابولہب کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد:
ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ جائیں۔
اس سے مراد یہ نہیں کہ جسمانی لحاظ سے اس کی تباہی مقصود ہے بلکہ یہ بد دعا ئیہ کلما ت ہیں جو ناراضی اور خفگی کے موقع پر بولے جاتے ہیں۔

ابولہب کنیت ہونے کی دنیا میں مناسبت یہ تھی کہ اس کا رنگ انار کے دانوں کی طرح سرخ تھا اور آخرت میں مناسبت یہ ہوگی کہ اسے شعلوں والی آگ میں پھینکا جائے گا جیسا کہ عنوان میں ذکر کردہ آیت میں صراحت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4973