صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
113. سورة {قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} :
باب: سورۃ «الفلق» کی تفسیر۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْفَلَقُ: الصُّبْحُ، وَغَاسِقٍ: اللَّيْلُ إِذَا وَقَبَ غُرُوبُ الشَّمْسِ، يُقَالُ: أَبْيَنُ مِنْ فَرَقِ، وَفَلَقِ الصُّبْحِ وَقَبَ إِذَا دَخَلَ فِي كُلِّ شَيْءٍ وَأَظْلَمَ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا کہ «غاسق‏» سے رات مراد ہے۔ «إذا وقب‏» سے سورج کا ڈوب جانا مراد ہے۔ «فرق» اور «فلق» کے ایک ہی معنی ہیں کہتے ہیں یہ بات «فرق» صبح یا «فلق» صبح سے زیادہ روشن ہے۔ عرب لوگ «وقب‏» اس وقت کہتے ہیں جب کوئی چیز بالکل کسی چیز میں گھس جائے اور اندھیرا ہو جائے۔