صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
1. بَابُ كَيْفَ نُزُولُ الْوَحْيِ وَأَوَّلُ مَا نَزَلَ:
باب: وحی کیونکر اتری اور سب سے پہلے کون سی آیت نازل ہوئی تھی؟
حدیث نمبر: 4980
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ:" أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ: مَنْ هَذَا؟ أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَتْ: هَذَا دِحْيَةُ، فَلَمَّا قَامَ، قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ خَبَرَ جِبْرِيلَ"، أَوْ كَمَا قَالَ: قَالَ أَبِي: قُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے ‘ کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ ان سے ابوعثمان مہدی نے بیان کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے لگے۔ اس وقت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس موجود تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ جانتی ہو یہ کون ہیں؟ یا اسی طرح کے الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے۔ ام المؤمنین نے کہا کہ دحیہ الکلبی ہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: اللہ کی قسم! اس وقت (تک) بھی میں انہیں دحیہ الکلبی سمجھتی رہی۔ آخر جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کے آنے کی خبر سنائی تب مجھے حال معلوم ہوا یا اسی طرح کے الفاظ بیان کئے۔ معتمر نے بیان کیا کہ میرے والد (سلیمان) نے کہا ‘ میں نے ابوعثمان مہدی سے کہا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا سے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4980  
4980. سیدنا ابو عثمان (نہدی) سے روایت ہے: مجھے بتایا گیا کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل ؑ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرنے لگے۔ اس وقت سیدنا ام سلمہ ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھیں۔ آپ ﷺ نے ان سے پوچھا: یہ کون ہیں؟ ام المومنین ؓ نے عرض کی: یہ دحیہ کلبی ہیں۔ جب وہ چلے گئے تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے انھیں دحیہ کلبی ہی خیال کیا تھا حتیٰ کہ میں نے نبی ﷺ کا خطبہ سنا کہ آپ سیدنا جبریل ؑ کی خبر ذکر کر رہے تھے۔ (راوی حدیث معتمر کہتے ہیں:) میرے والد نےابو عثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی؟ سیدنا اسامہ بن زید ؓ سے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4980]
حدیث حاشیہ:
دحیہ الکلبی ایک خوبصورت صحابی تھے حضرت جبریل علیہ السلام جب آدمی کی صورت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو ان ہی کی صورت میں آیا کرتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4980   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4980  
4980. سیدنا ابو عثمان (نہدی) سے روایت ہے: مجھے بتایا گیا کہ ایک مرتبہ حضرت جبریل ؑ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرنے لگے۔ اس وقت سیدنا ام سلمہ ؓ بھی آپ کے پاس موجود تھیں۔ آپ ﷺ نے ان سے پوچھا: یہ کون ہیں؟ ام المومنین ؓ نے عرض کی: یہ دحیہ کلبی ہیں۔ جب وہ چلے گئے تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے انھیں دحیہ کلبی ہی خیال کیا تھا حتیٰ کہ میں نے نبی ﷺ کا خطبہ سنا کہ آپ سیدنا جبریل ؑ کی خبر ذکر کر رہے تھے۔ (راوی حدیث معتمر کہتے ہیں:) میرے والد نےابو عثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی؟ سیدنا اسامہ بن زید ؓ سے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4980]
حدیث حاشیہ:

حضرت وحیہ کلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت خوبصورت صحابی تھے۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام جب آدمی کی صورت میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صورت میں تشریف لاتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک سوار شخص کو دیکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محو گفتگو تھا۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو انھوں نے عرض کی:
آپ کس سے گفتگو فرما رہے تھے؟ آپ نے فرمایا:
تم اسے کس سے تشبیہ دیتی ہو؟ انھوں نے کہا:
دحیہ بن خلیفہ کلبی سے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے اور مجھے بنو قریظہ کی طرف جانے کا کہہ رہے تھے۔

ان روایات سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فرشتہ وحی انسانی شکل میں ظاہر ہوا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نےفرشتہ وحی کے آنے کی کیفیت کو بیان کیا ہے کہ وہ بعض اوقات انسانی شکل میں آتے تھے۔
واللہ اعلم۔
(فتح الباري: 8/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4980