صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
7. بَابُ كَانَ جِبْرِيلُ يَعْرِضُ الْقُرْآنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کا دور کیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 4998
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ يَعْرِضُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً، فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، وَكَانَ يَعْتَكِفُ كُلَّ عَامٍ عَشْرًا، فَاعْتَكَفَ عِشْرِينَ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ".
ہم سے خالد بن یزید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، ان سے ابوحصین نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر سال ایک مرتبہ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے لیکن جس سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس میں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو مرتبہ دورہ کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال دس دن کا اعتکاف کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4998  
4998. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا وہ (سیدنا جبریل ؑ) ہر سال ایک مرتبہ نبی ﷺ سے قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپ کی وفات ہوئی اس میں انہوں نے آپ ﷺ سے دو مرتبہ دور کیا، نیز آپ ﷺ ہر سال دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپ کی وفات ہوئی۔ اس سال آپ نے بیس دن اعتکاف فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4998]
حدیث حاشیہ:

عنوان کا تقاضا ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام قرآن سناتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سنا کرتے تھے اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے پتا چلتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سناتے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام اسے سنا کرتے تھے۔
ہمارے دور قرآن کا یہی مفہوم ہے کہ پہلے ایک حافظ پڑھتا ہے اور دوسرا سنتا ہے پھر دوسرا پڑھتا ہے اور پہلا سنتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سال بھر میں جو قرآن نازل ہوتا اسے رمضان کی تمام راتوں میں تقسیم کرتے۔
پھر رات کے کچھ حصے میں اس کا دور کرتے، تمام رات دور قرآن نہیں ہوتا تھا کیونکہ آپ کی دیگر مصروفیات بھی رات کو ہوتی تھیں۔
مثلاً:
۔
رات کو تہجد پڑھتے۔
۔
اہل خانہ کے حقوق اور دیگر لوازمات پورے کرتے
۔
کچھ رات آرام اور سکون کے لیے وقف کرتے۔

بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن کریم کے ساتھ خصوصی لگاؤ تھا۔
آپ اس کی حفاظت و نہگداشت کے لیے خصوصی اہتمام فرماتے تھے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4998