صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
10. بَابُ فَضْلُ الْبَقَرَةِ:
باب: سورۃ البقرہ کی فضیلت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5009
وحَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَرَأَ بِالْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ".
اور ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے سورۃ البقرہ کی دو آخری آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اسے ہر آفت سے بچانے کے لیے کافی ہو جائیں گی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5009  
5009. سیدنا ابو مسعود انصاری ؓ سے (دوسری سند سے) روایت ہےانہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے سورہ بقرہ کی آخری دو آیات پڑھیں وہ اسے کافی ہوجائیں گی [صحيح بخاري، حديث نمبر:5009]
حدیث حاشیہ:

آخری دو آیات سے مراد۔
﴿آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ ....... عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ﴾ تاآخری آیت ہے۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی تعریف اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی فرمانبرداری، نیز ان کا تمام امور میں اللہ کی طرف رجوع کو بیان کیا گیا ہے اس بنا پر ان کی یہ خصوصیت ہے کہ یہ دونوں آیتیں انسانوں کے لیے کافی ہیں۔
کافی ہونے کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص رات کو سوتے وقت انھیں پڑھ لے گا اس کے لیے یہ پڑھنا رات کے قیام کا بدل ہو گا۔
اور نماز تہجد کا ثواب اسے مل جائے گا۔
بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس رات انسان شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے بلکہ وہ ہر قسم کی برائی سے بچا رہتا ہے۔
(فتح الباری: 9/71)
۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فضائل قرآن کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ہے کہ ان آیات کو خود پڑھو، اپنے بچوں اور عورتوں کو سکھلاؤ کیونکہ یہ آیات مغز قرآن، نماز اور دعاہیں۔
(فتح الباری: 9/70)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5009