صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
11. بَابُ فَضْلُ الْكَهْفِ:
باب: سورۃ الکہف کی فضیلت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5011
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ، وَإِلَى جَانِبِهِ حِصَانٌ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ، فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ، فَجَعَلَتْ تَدْنُو وَتَدْنُو، وَجَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ فَلَمَّا أَصْبَحَ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآنِ".
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صحابی (اسید بن حضیر) سورۃ الکہف پڑھ رہے تھے۔ ان کے ایک طرف ایک گھوڑا دو رسوں سے بندھا ہوا تھا۔ اس وقت ایک ابر اوپر سے آیا اور نزدیک سے نزدیک تر ہونے لگا۔ ان کا گھوڑا اس کی وجہ سے بدکنے لگا۔ پھر صبح کے وقت وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ (ابر کا ٹکڑا) «سكينة» تھا جو قرآن کی تلاوت کی وجہ سے اترا تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5011  
5011. سیدنا براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی سورۃ الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے قریب ایک جانب گھوڑا دو رسیوں سے بندھا ہوا تھا۔ اس وقت ایک بادل اوپر سے آیا اور نزدیک تر ہونے لگا، جس کی وجہ سے وہ گھوڑا اچھلنے لگا۔ جب صبح ہوئی تو اس نے نبی ﷺ سے اس واقعے کا ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ سکنیت تھی جو قرآن پڑھنے کے باعث نازل ہوئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5011]
حدیث حاشیہ:
کہف غار کو کہتے ہیں۔
پچھلے زمانے میںچند نوجوان شرک سے بیزار ہوکرتوحید کے شیدائی بن گئے تھے مگر حکومت اور عوام نے ان کا پیچھا کیا لہٰذا وہ پہاڑ کے ایک غار میں پناہ گزیں ہوگئے۔
جن کا تفصیلی واقعہ اس سورت میں موجود ہے، اس لئے اسے لفظ کہف سے موسوم کیا گیا۔
اس سورت کے بھی بہت سے فضائل ہیں ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو مسلمان اسے ہر جمعہ کو تلاوت کرے گا اللہ اسے فتنہ دجال سے محفوظ رکھے گا۔
حدیث مذکور سے بھی اس کی بڑی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5011   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5011  
5011. سیدنا براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی سورۃ الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے قریب ایک جانب گھوڑا دو رسیوں سے بندھا ہوا تھا۔ اس وقت ایک بادل اوپر سے آیا اور نزدیک تر ہونے لگا، جس کی وجہ سے وہ گھوڑا اچھلنے لگا۔ جب صبح ہوئی تو اس نے نبی ﷺ سے اس واقعے کا ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ سکنیت تھی جو قرآن پڑھنے کے باعث نازل ہوئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5011]
حدیث حاشیہ:

سکینت کا لفظ قرآن و حدیث میں کئی مرتبہ آیا ہے اس کی تاویل میں مختلف اقوال ہیں۔
لیکن ہمارے رجحان کے مطابق اس سے مراد کوئی اللہ کی مخلوق ہے جس میں اللہ کی طرف سے طمانیت و سکون ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ملائکہ رحمت بھی ہوتے ہیں۔

اس سورت کے بہت سے فضائل ہیں۔
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرے اور پڑھے گا۔
وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1883۔
(809)
ایک دوسری روایت میں آپ نے فرمایا:
جو شخص جمعے کے دن اس سورت کی تلاوت کرے گا۔
تو آئندہ جمعے تک اس کے لیے ایک خاص نور کی روشنی رہے گی۔
(فتح الباري: 72/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5011