مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کا بیان

انسان کا دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان
حدیث نمبر: 89
‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَقُول إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلِّهَا بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ من أَصَابِع الرَّحْمَن كقلب وَاحِد يصرفهُ حَيْثُ يَشَاءُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الله مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اولاد آدم کے تمام قلوب، قلب واحد کی طرح رحمن کی دو انگلیوں میں ہیں۔ وہ جیسے چاہتا ہے اسے بدلتا رہتا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! دلوں کو پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر پھیر دینا (یعنی ثابت قدم)۔  اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (17 / 2654)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 89  
´انسان کا دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَقُول إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلِّهَا بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ من أَصَابِع الرَّحْمَن كقلب وَاحِد يصرفهُ حَيْثُ يَشَاءُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الله مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَى طَاعَتِكَ» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام انسانوں کا دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان میں ہے، ایک دل کی طرح جس طرح چاہتا ہے الٹ پھیر کرتا رہتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ «الله مصرف القلوب صرف قلوبنا على طاعتك» اے دلوں کے پھیرنے والے اللہ! تو ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت و فرمانبرداری کی طرف پھیر دے۔ یعنی تو اپنی اطاعت کی ہمیں توفیق دے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 89]

تخریج:
[صحیح مسلم 6750]

فقہ الحدیث:
➊ دلوں کو اللہ ہی نیکی یا بدی کی طرف پھیرتا ہے اور وہ بندوں کے افعال کا خالق ہے۔
➋ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ اور انگلیاں اس کی صفت ہے، جو اس کی شان کے لائق ہے اور مخلوق سے قطعا مشابہ نہیں ہے۔ اس صفت کا انکار کرنا یا اسے مخلوق سے تشبیہ دینا دونوں طرح باطل ہے اور یہ گمراہ لوگوں کا عقیدہ ہے، بلکہ صحیح عقیدہ صرف یہی ہے کہ قرآن و حدیث میں مذکور تمام صفات باری تعالیٰ پر تمثیل، تعطیل اور تکییف کے بغیر ایمان لایا جائے۔ «ليس كمثله شيء وهو السميع البصير»
➌ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ ہی کے حکم، ارادے اور مشیئت سے ہو رہا ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 89