مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کا بیان

منکرین تقدیر کا عبرت ناک انجام
حدیث نمبر: 108
‏‏‏‏وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تفاتحوهم» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قدریوں کو اپنی مجلسوں میں بٹھاؤ نہ انہیں سلام کرنے میں پہل کرو (اور نہ ان سے فیصلے کراؤ اور نہ ہی ان سے مناظرہ کرو) اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4710، 4720) [وصححه ابن حبان: الموارد 1825]
٭ حکيم بن شريک مجھول الحال و ثقه ابن حبان و حده و سکت الحاکم علٰٰي حديثه (1/ 85) و لم يصححه.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 108  
´منکرین تقدیر کا عبرت ناک انجام`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تفاتحوهم» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قدریوں کے پاس نہ بیٹھو اور نہ کسی معاملہ میں ان کے پاس فیصلہ لے جاؤ یا ان سے سلام کلام مت کرو۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 108]

تخریج:
[سنن ابوداود 4710]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
◈ حکیم بن شریک الہذلی مجہول ہے۔ دیکھئے: [تقريب التهذيب 1475]
اسے صرف ابن حبان نے ثقہ قرار دیا ہے۔
◈ سنن ابی داود کے علاوہ یہ روایت صحیح ابن حبان [الاحسان: 79] مسند أحمد [1؍30] المستدرک للحاکم [1؍85 ح287] التاریخ الکبیر للبخاری [3؍15] اور السنة لابن ابي عاصم [330] میں بھی اسی سند سے موجود ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 108