مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ -- ایمان کا بیان

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت
حدیث نمبر: 175
‏‏‏‏وَعَن أنس قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تصبح وتمسي لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ» ثُمَّ قَالَ: «يَا بني وَذَلِكَ من سنتي وَمن أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: بیٹا! اگر تو صبح و شام اس حالت میں کر سکے کہ تمہارے دل میں کسی کے لیے بدخواہی نہ ہو تو ایسا کر۔ پھر فرمایا: بیٹا! یہ طرز عمل میری سنت ہے، اور جس نے میری سنت سے محبت کی تو اس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی تو وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2678 وقال: ھذا حديث حسن غريب.)
٭ فيه علي بن زيد بن جدعان وھو ضعيف.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 175  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن أنس قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بُنَيَّ إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تصبح وتمسي لَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لِأَحَدٍ فَافْعَلْ» ثُمَّ قَالَ: «يَا بني وَذَلِكَ من سنتي وَمن أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے پیارے بیٹے! اگر تم سے ہو سکے کہ صبح و شام اس حال میں گزارو کہ تمہارے دل میں کسی کی طرف سے کینہ و حسد، بغض و عناد نہ ہو تو تم یہی کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحبزادے! یہی میری سنت ہے اور یہی میرا طریقہ ہے، جس نے میرے اس طریقے کو پسند کیا اس نے مجھے دوست رکھا اور جس نے مجھے دوست رکھا وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 175]

تحقیق الحدیث
اس کی سند ضعیف ہے۔
◄ اس روایت کو امام ترمذی کے علاوہ طبرانی نے [المعجم الصغير 2؍32، 33] میں
«مسلم ابن حاتم الأنصاري عن محمد بن عبدالله الأنصاري عن أبيه عن على بن زيد ابن جدعان عن سعيد بن المسيب عن انس بن مالك رضى الله عنه»
کی سند سے مطولاً بیان کیا ہے۔
◄ علی بن زید بن جدعان کو جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے اور حافظ ابن حجر نے کہا: «ضعيف» [تقريب التهذيب: 4734]
یہ روایت بھی علی بن زید مذکور کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 175   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2678  
´سنت کی پابندی کرنے اور بدعت سے بچنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بیٹے: اگر تم سے ہو سکے کہ صبح و شام تم اس طرح گزارے کہ تمہارے دل میں کسی کے لیے بھی کھوٹ (بغض، حسد، کینہ وغیرہ) نہ ہو تو ایسا کر لیا کرو، پھر آپ نے فرمایا: میرے بیٹے! ایسا کرنا میری سنت (اور میرا طریقہ) ہے، اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2678]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2678