مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ -- علم کا بیان

اچھے اور برے علماء
حدیث نمبر: 267
‏‏‏‏وَعَن الْأَحْوَص بن حَكِيم عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ سلم عَنِ الشَّرِّ فَقَالَ: «لَا تَسْأَلُونِي عَنِ الشَّرِّ وَسَلُونِي عَنِ الْخَيْرِ» يَقُولُهَا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: -[89]- «أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ شِرَارُ الْعُلَمَاءِ وَإِنَّ خير الْخَيْر خِيَار الْعلمَاء» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
احوص بن حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کسی آدمی نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شر کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ سے شر کے بارے میں مت پوچھو۔ مجھ سے خیر کے بارے میں پوچھو۔ آپ نے تین مرتبہ ایسے فرمایا: پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! سب سے بڑا شر علمائے سوء ہیں، اور سب سے بڑی خیر علمائے خیر ہیں۔ اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (104/1 ح 376)
٭ بقية مدلس و عنعن والأحوص بن حکيم: ضعيف الحفظ و کان عابدًا، والسند مرسل.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف