صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ -- کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
37. بَابُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ:
باب: قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک دل لگا رہے۔
حدیث نمبر: 5061
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدَبٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ"، تَابَعَهُ الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَ أَبَانُ، وَقَالَ غُنْدَرٌ: عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، سَمِعْتُ جُنْدَبًا قَوْلَهُ، وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ عُمَرَ قَوْلَهُ: وجُنْدَبٌ أَصَحُّ وَأَكْثَرُ.
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، ان سے سلام بن ابی مطیع نے بیان کیا، ان سے ابوعمران جونی نے اور ان سے جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس قرآن کو جب ہی تک پڑھو جب تک تمہارے دل ملے جلے یا لگے رہیں۔ جب اختلاف اور جھگڑا کرنے لگو تو اٹھ کھڑے ہو۔ (قرآن مجید پڑھنا موقوف کر دو) سلام کے ساتھ اس حدیث کو حارث بن عبید اور سعید بن زید نے بھی ابوعمران جونی سے روایت کیا اور حماد بن سلمہ اور ابان نے اس کو مرفوع نہیں بلکہ موقوفاً روایت کیا ہے اور غندر محمد بن جعفر نے بھی شعبہ سے، انہوں نے ابوعمران سے یوں روایت کیا کہ میں نے جندب سے سنا، وہ کہتے تھے۔ (لیکن موقوفاً روایت کیا) اور عبداللہ بن عون نے اس کو ابوعمران سے، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا قول روایت کیا (مرفوعاً نہیں کیا) اور جندب کی روایت زیادہ صحیح ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5061  
5061. سیدنا جندب بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جب تک تمہارے دل جمے رہیں قرآن مجید پڑھتے رہو اور جب اختلاف کرنے لگو تو اٹھ جاؤ۔ حارث بن عبید اور سعید بن زید نے ابو عمران سے روایت کرنے میں سلام بن ابو مطیع کی متابعت کی ہے۔ مذکورہ حدیث کو حماد بن سلمہ اور ابان نے مرفوع ذکر نہیں کیا۔ غندر نے شعبہ کے ذریعے سے ابو عمران سے روایت کی، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جندب ؓ سے ان کا قول سنا۔ اور ابن عون نے ابو عمران سے وہ عبد اللہ بن صامت سے، انہوں نے سیدنا عمر ؓ ان کا قول ذکر کیا ہے لیکن جندب کی روایت اصح اور اکثر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5061]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے کئی ایک مفہوم بیان کیے گئے ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
۔
جب تک قرآن کی تلاوت میں دل لگا رہے تو اسے پڑھتے رہو۔
جب دل اچاٹ ہو جائے تو چھوڑ دو کیونکہ حضور قلب کے بغیر قرآن کی تلاوت کرنا انتہائی نا مناسب ہے۔
۔
قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک تمھارے دل ملے جلے ہوں اور اختلاف و فساد کی نیت نہ ہو۔
پھر جب اختلاف پڑجائے۔
اور تکرار و فساد کی نیت ہو جائے تو قرآن پڑھنا موقوف کردو۔
۔
جب قرآن پڑھنے والوں میں الفت رہے تو قرآن پڑھتے رہو۔
جب اختلاف پیدا ہونے لگے تو جھگڑا نہ کرو بلکہ قرآن پڑھنا بند کردو۔
صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اختلاف قرآءت و لغات میں تھا اور انھیں اس قسم کا اختلاف چھوڑ دینے کا حکم ہوا تاکہ قرآءت متواترہ کا انکار نہ کر بیٹھیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے آئندہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث اسی معنی کی تائید میں بیان کی ہے کہ قرآءت و لغات کو جھگڑے، فساد اور اختلاف کی وجہ نہ بنایا جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5061