صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
18. بَابُ مَا يُتَّقَى مِنْ شُؤْمِ الْمَرْأَةِ:
باب: عورت کی نحوست سے بچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5095
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ فَفِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالْمَسْكَنِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوحازم نے اور انہیں سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر (نحوست) کسی چیز میں ہو تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہو سکتی ہے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 437  
´نحوست و بدشگونی کچھ نہیں ہے`
«. . . 412- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن كان ففي الفرس والمرأة والمسكن، يعني الشؤم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو گھوڑے، عورت اور مکان میں ہوتی۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 437]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2859، ومسلم 2226، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ معلوم ہوا کہ بدشگونی کسی چیز میں بھی نہیں ہے اور اگر ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی جن کی وجہ سے روئے زمین پر فساد بپا ہے۔
➋ گھوڑے سے مراد فوجیں ہیں اور گھوڑے بھی مراد لئے جا سکتے ہیں۔ واللہ اعلم
➌ مزید فقہ الحدیث کے لئے دیکھئے حدیث [البخاري 5093، ومسلم 2225] اور راقم الحروف کی کتاب صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ [ص70]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 412   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5095  
5095. سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ا گر کسی چیز میں (نحوست) ہے تو وہ گھوڑے، عورت اور مکان میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5095]
حدیث حاشیہ:
اس کا بیان اوپر گزر چکا ہے ایک حدیث میں ہے کہ انسان کی نیک بختی یہ ہے کہ اس کی عورت اچھی ہو اورسواری اچھی ہو، گھر اچھا ہو اور بدبختی یہ ہے کہ جورو بری ہو، گھر برا ہو، سواری بری ہو۔
علماء نے کہا ہے عورت کی نحوست یہ ہے کہ بانجھ ہو، بد اخلاق، زبان دراز ہو۔
گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں اس پرجہاد نہ کیا جائے، شریر بد ذات ہو۔
گھر کی نحوست یہ ہے کہ آنگن تنگ ہو، ہمسائے برے ہوں لیکن نحوست کے معنی بد فالی کے نہیں ہیں جس کوعوام نحوست سمجھتے ہیں۔
یہ تو دوسری صحیح حدیث میں آ چکا ہے کہ بدفالی لینا شرک ہے۔
مثلا باہر جاتے وقت کوئی کانا آدمی سامنے آ گیا یا عورت یا بلی گزر گئی یا چھینک آئی تو یہ نہ سمجھنا کہ اب کام نہ ہوگا۔
یہ ایک جہالت کا خیال ہے جس کی دلیل عقل اور شرع سے بالکل نہیں ہے، اس طرح تاریخ یا دن یا وقت کی نحوست یہ سب باتیں محض لغو ہیں جو لوگ ان پر اعتقاد رکھتے ہیں وہ پکے جاہل اور ناتربیت یافتہ ہیں۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5095   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5095  
5095. سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ا گر کسی چیز میں (نحوست) ہے تو وہ گھوڑے، عورت اور مکان میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5095]
حدیث حاشیہ:
(1)
احادیث کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ مذکورہ تینوں چیزین ہی منحوس ہیں بلکہ مقصد یہ ہے کہ اگر نحوست کا وجود ہے تو وہ ان تین چیزوں میں ہو سکتی ہے وہ بھی تمام میں نہیں بلکہ کچھ میں ہوتی ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نیک عورت، اچھا مکان اور بہترین سواری کا میسر آنا ابن آدم کی نیک بختی اور بری عورت، گندا مکان، ناکارہ سواری کا ہونا ابن آدم کی بدبختی ہے۔
(مسند أحمد: 168/1)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تین چیزیں منحوس ہیں:
ایک عورت، جسے تو دیکھے تو وہ تجھے بری لگے اور تجھ سے بد زبانی کرے، دوسرا سست گھوڑا، اگر تو اسے مارے تو تجھے مشقت اٹھانا پڑے اور اگر اسے کچھ نہ کہے تو تجھے ساتھیوں تک نہ پہنچا سکے، تیسرا وہ مکان جو تنگ و تاریک ہو جس میں تجھے نفع بہت کم ہو۔
(المستدرك للحاكم: 162/2، و سلسلة الأحاديث الصحيحة للألباني، حديث: 1047) (2)
دراصل شوم کے دو معنی ہیں:
ایک نحوست اور اس کا بے برکت ہونا اور دوسرے طبیعت پر کسی چیز کا ناگوار ہونا اور اس کا قابل نفرت ہونا۔
جن روایات میں شوم کی نفی ہے اس سے مراد پہلے معنی ہیں اور جن میں اثبات ہے اس سے مراد دوسرے معنی ہیں۔
ان احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری بہترین رہنمائی فرمائی ہے کہ اگر انسان کسی مکان میں سکونت کو اچھا نہیں سمجھتا کیونکہ وہ تنگ و تاریک ہے تو وہاں سے نقل مکانی کر لے اور اگر عورت بد خلق اور بانجھ ہے اس کے ساتھ مباشرت بے سود ہے تو اسے طلاق دے دے اور اگر گھوڑا اڑیل یا سست رفتار ہے تو اسے فروخت کردے اور خود سے پریشانی کو دور کرے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5095