صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
21. بَابُ: {وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ} :
باب: آیت کریمہ ”اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے یعنی رضاعت کا بیان“۔
حدیث نمبر: 5100
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَتَزَوَّجُ ابْنَةَ حَمْزَةَ؟ قَالَ: إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ"، وَقَالَ بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ، مِثْلَهُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے جابر بن زید نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ آپ حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے دودھ کے بھائی کی بیٹی ہے۔ اور بشر بن عمر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے اسی طرح جابر بن زید سے سنا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1938  
´رضاعت (دودھ پلانے) سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کا مشورہ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، اور رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1938]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سید الشہداء حضرت حمزہ رسول اللہ ﷺ کے سگے چچا تھے، اس لیے ان کی بیٹی سے نکاح جائز ہونا چاہیے تھا۔
یہی سوچ کر حضرت علی نے یہ تجویز پیش فرما دی لیکن رسول اللہ ﷺ نے واضح فرما دیا کہ نسبی طور پر یہ رشتہ ممکن تھا لیکن رضاعی طور پر حرام ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں۔

(2)
حضرت حمزہ کو ابو لہب کی لونڈی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔
اسی نے چند دن رسول اللہ ﷺ کو بھی دودھ پلایا تھا۔ (لمعات، شرح مشکاۃ، کتاب النکاح، باب المحرمات)
اس طرح حضرت حمزہ نبی ﷺ کے رضاعی بھائی بن گئے اور ان کی بیٹی آپﷺ کی رضاعی بھتیجی ہوئی۔

(3)
اس خاتون کا نام حضرت فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہا تھا۔ (إنجاح الحاجة حاشیة سنن ابن ماجة از عبدالغنی دھلوی)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1938   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5100  
5100. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ سے عرض کی گئی: آپ سیدنا حمزہ ؓ کی بیٹی سے نکاح کیوں نہیں کرلیتے؟ آپ نے فرمایا: وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، یعنی رضاعی بھتیجی ہے۔ بشر بن عمر نے کہا: ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں قتادہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے جابر بن زید سے اسی طرح اس حدیث کو سنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5100]
حدیث حاشیہ:
حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ثوبیہ کا دودھ پیا تھا جو ابولہب کی لونڈی تھی اس لئے حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ آپ کے دودھ بھائی قرار پائے۔
ایک دن ابوجہل نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دی اور گالی بھی دی۔
حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی لونڈی نے یہ واقعہ حضرت امیرحمزہ رضی اللہ عنہ کو سنایا۔
وہ غصہ میں ابوجہل کے سامنے آئے اور کمان سے اس کا سر توڑ ڈالا اور کہا کہ لے میں خود مسلمان ہوتا ہوں تو کر لے کیا کرنا چاہتا ہے چنانچہ اسی دن حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہو گئے۔
یہ چھٹے سال نبوت کا واقعہ ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عمر میں بڑے تھے، احد میں شہید ہوئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5100   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5100  
5100. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ سے عرض کی گئی: آپ سیدنا حمزہ ؓ کی بیٹی سے نکاح کیوں نہیں کرلیتے؟ آپ نے فرمایا: وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، یعنی رضاعی بھتیجی ہے۔ بشر بن عمر نے کہا: ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں قتادہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے جابر بن زید سے اسی طرح اس حدیث کو سنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5100]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی:
اللہ کے رسول! رشتے ناتے کے لحاظ سے آپ کا رجحان قریش کی طرف ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
آپ کے پاس کچھ ہے جسے میں پسند کروں۔
انھوں نے کہا:
حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی دختر سے شادی کر لیں جو آپ کے چچا کی بیٹی ہے۔
آپ نے فرمایا:
وہ تو میرے لیے جائز نہیں کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔
(صحيح مسلم، الرضاع، حديث: 3581 (1446) (2)
حضرت حمزہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو لہب کی لونڈی حضرت ثوبیہ کا دودھ پیا تھا، اس لیے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ آپ کے رضاعی بھائی تھے اور نسب کے اعتبار سے آپ کے چچا تھے۔
حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے بھی ثوبیہ لونڈی کا دودھ پیا تھا وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی بھائی تھے جیسا کہ دوسری حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
(صحيح البخاري، النكاح، حديث: 5101) (3)
حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے نام کے متعلق مختلف اقوال منقول ہیں:
امامہ، عمارہ، سلمیٰ، عائشہ، فاطمہ، امۃاللہ اور یعلی وغیرہ۔
بعض مؤرخین نے ام فضل بھی ذکر کیا ہے لیکن یہ اس کی کنیت ہے۔
(فتح الباري: 178/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5100