صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
25. بَابُ مَا يَحِلُّ مِنَ النِّسَاءِ وَمَا يَحْرُمُ:
باب: کون سی عورتیں حلال ہیں اور کون سی حرام ہیں۔
وَقَوْلِهِ تَعَالَى: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ إِلَى آخِرِ الْآيَتَيْنِ إِلَى قَوْلِهِ: إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا سورة النساء آية 23 - 24.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) ان کو بیان فرمایا ہے «حرمت عليكم أمهاتكم وبناتكم وأخواتكم وعماتكم وخالاتكم وبنات الأخ وبنات الأخت‏» کہ حرام ہیں تم پر مائیں تمہاری، بیٹیاں تمہاری، بہنیں تمہاری، پھوپھیاں تمہاری، خالائیں تمہاری، بھتیجیاں تمہاری، بھانجیاں تمہاری۔ بیشک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا «والمحصنات من النساء‏» سے خاوند والی عورتیں مراد ہیں جو آزاد ہوں وہ بھی حرام ہیں اور «وما ملكت أيمانكم» کا یہ مطلب ہے کہ اگر کسی کی لونڈی اس کے غلام کے نکاح میں ہو تو اس کو غلام سے چھین کر یعنی طلاق دلوا کر خود اپنی بیوی بنا سکتے ہیں اور اللہ نے یہ بھی فرمایا «ولا تنكحوا المشركات حتى يؤمن‏» کہ مشرک عورتوں سے جب تک وہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرو۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا چار عورتیں ہوتے ہوئے پانچویں سے بھی نکاح کرنا حرام ہے، جیسے اپنی ماں، بیٹی، بہن سے نکاح کرنا۔