صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
26. بَابُ: {وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ} :
باب: اللہ کے اس فرمان کا بیان اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی لڑکیاں۔
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" الدُّخُولُ وَالْمَسِيسُ وَاللِّمَاسُ هُوَ الْجِمَاعُ"، وَمَنْ قَالَ: بَنَاتُ وَلَدِهَا مِنْ بَنَاتِهِ فِي التَّحْرِيمِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ حَبِيبَةَ:" لَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ وَكَذَلِكَ حَلَائِلُ وَلَدِ الْأَبْنَاءِ هُنَّ حَلَائِلُ الْأَبْنَاءِ، وَهَلْ تُسَمَّى الرَّبِيبَةَ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِهِ" وَدَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبِيبَةً لَهُ إِلَى مَنْ يَكْفُلُهَا وَسَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ ابْنَتِهِ ابْنًا.
‏‏‏‏ اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی لڑکیاں (وہ جو دوسرے خاوند لائیں) جن کو تم پرورش کرتے ہو جب ان بیویوں سے دخول کر چکے ہو اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ لفظ «دخول» اور «مسيس» اور «ماس» ان سب سے جماع ہی مراد ہے اور اس قول کا بیان کہ جورو کی اولاد (مثلاً پوتی یا نواسی) بھی حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر نہ پیش کیا کرو تو بیٹیوں میں بیٹے کی بیٹی (پوتی) اور بیٹی کی بیٹی (نواسی) سب آ گئیں اور اس طرح بہوؤں میں پوت بہو (پوتے کی بیوی) اور بیٹیوں میں بیٹے کی بیٹیاں (پوتیاں) اور نواسیاں سب داخل ہیں اور جورو کی بیٹی ہر حال میں ربیبہ ہے خواہ خاوند کی پرورش میں ہو یا اور کسی کے پاس پرورش پاتی ہو، ہر طرح سے حرام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ربیبہ (زینب کو) جو ابوسلمہ کی بیٹی تھی ایک اور شخص (نوفل اشجعی) کو پالنے کے لیے دی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے حسن رضی اللہ عنہ کو اپنا بیٹا فرمایا۔