مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
صف بندی کی ترتیب کا مزید بیان
حدیث نمبر: 1116
وَعَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ: بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي. فَلَمَّا انْصَرَفَ إِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ: يَا فَتَى لَا يَسُوءُكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عُهِدَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ: هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا. قُلْتُ يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا تَعْنِي بِأَهْلِ العقد؟ قَالَ: الْأُمَرَاء. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
قیس بن عباد بیان کرتے ہیں، اسی اثنا میں کہ میں مسجد میں پہلی صف میں تھا کہ کسی آدمی نے مجھے زور سے پیچھے کھینچا، وہ مجھے وہاں سے ہٹا کر خود وہاں کھڑا ہو گیا، اللہ کی قسم! مجھے اپنی نماز کے بارے میں کچھ یاد نہ رہا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو وہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے فرمایا: نوجوان! اللہ تمہیں کسی تکلیف سے دوچار نہ کرے، بے شک یہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ہمارے لیے حکم ہے کہ ہم امام کے پاس کھڑے ہوں، پھر انہوں نے قبلہ رخ کھڑے ہو کر فرمایا: ”اہل عقد“ ہلاک ہو گئے، رب کعبہ کی قسم! مجھے ان پر کوئی افسوس نہیں، لیکن مجھے افسوس تو ان پر ہے جنہوں نے گمراہ کیا، میں نے کہا: ابویعقوب! ”اہل عقد“ سے کون مراد ہیں؟ انہوں نے فرمایا: حکمران۔ صحیح، رواہ النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه النسائي (2/ 88 ح 809) [و صححه ابن خزيمة (1573) و ابن حبان (398) و له طريق آخر عند الحاکم (4/ 527) و صححه ووافقه الذهبي.]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح