صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
81. بَابُ الْوَصَاةِ بِالنِّسَاءِ:
باب: عورتوں سے اچھا سلوک کرنے کے بارے میں وصیت نبوی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5186
وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا فَإِنَّهُنَّ خُلِقْنَ مِنْ ضِلَعٍ، وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ أَعْلَاهُ، فَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ، وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ، فَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا".
‏‏‏‏ عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اس کے اوپر کا حصہ ہے۔ اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ ڈالو گے اور اگر اسے چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھی ہی باقی رہ جائے گی اس لیے میں تمہیں عورتوں کے بارے میں اچھے سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5186  
5186. اور عورتوں کے تعلق بھلائی کی وصیت قبول کرو کیونکہ وہ پسلی سے پیدا شدہ ہیں اور پسلی کا سب سے ٹیڑھا حصہ اوپر والا ہوتا ہے۔ اگر تم اسے سیدھا کرو گے تو توڑ دو گے تو ہو مسلسل ٹیڑھی ہوتی چکی جائے گی، اس لیے عورتون کے متعلق بھلائی کی وصیت قبول کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5186]
حدیث حاشیہ:
(1)
عورت کا اوپر والا حصہ سر ہے جس میں زبان ہوتی ہے اور اس کی زبان درازی اور فحش گوئی سے ہی انسان کو زیادہ تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت کی طبیعت اور اس کے مزاج میں ٹیڑھ پن ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی یہی صورت ہے کہ اس کے ساتھ بھلائی کی جائے اور اس کے ٹیڑھے پن پر صبر کیا جائے اور اس کے سیدھا کرنے میں زیادہ حرص نہ کی جائے۔
اگر اسے اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے تو وہ مزید بگڑ جائے گی، لہٰذا اس کے معاملے میں میانہ روی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
(3)
علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
عورت کا بالکل سیدھا ہونا ناممکنات میں سے ہے۔
اگر پانی سر سے گزر جائے تو اس پسلی کو توڑ دیا جائے، یعنی اسے طلاق دے کر ذہنی بوجھ کو ہلکا کیا جاسکتا ہے۔
(عمدة القاري: 143/14)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5186