مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
بچّے کی موت پر الحمد للہ کہنے کا پھل
حدیث نمبر: 1736
وَعَن أبي مُوسَى اشعري قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا مَاتَ وَلَدُ الْعَبْدِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِمَلَائِكَتِهِ: قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ. فَيَقُولُ: قَبَضْتُمْ ثَمَرَةَ فُؤَادِهِ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ. فَيَقُولُ: مَاذَا قَالَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ: حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ. فَيَقُولُ اللَّهُ: ابْنُوا لِعَبْدِي بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَسَمُّوهُ بَيت الْحَمد. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندے کا بچہ فوت ہو جاتاہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے: کیا تم نے میرے بندے کے بچے (کی روح) کو قبض کر لیا؟ وہ عرض کرتے ہیں، جی ہاں، پھر وہ پوچھتا ہے: کیا تم نے اس کے ثمر قلب (جگر گوشہ کی روح) کو قبض کر لیا؟ وہ عرض کرتے ہیں، جی ہاں، اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے کیا کہا تھا؟ وہ عرض کرتے ہیں، اس نے تیری حمد بیان کی اور (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھا تھا، پھر اللہ فرماتا ہے: میرے بندے کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دو اور اس کا نام بیت الحمد رکھو۔ “ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (415/4 ح 19963) والترمذي (1021 و قال: حسن غريب.)
٭ وقال البيھقي في السنن الکبري: ’’الضحاک بن عبد الرحمٰن: لم يثبت سماعه من أبي موسي و عيسي بن سنان: ضعيف‘‘ (284/1. 285)»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف