صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
4. بَابُ مَنْ أَجَازَ طَلاَقَ الثَّلاَثِ:
باب: اگر کسی نے تین طلاق دے دی تو جس نے کہا کہ تینوں طلاق پڑ جائیں گی اس کی دلیل۔
لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: الطَّلاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ سورة البقرة آية 229.
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے سورۃ البقرہ میں فرمایا طلاق دو بار ہے۔ اس کے بعد یا دستور کے موافق عورت کو رکھ لینا چاہیئے یا اچھی طرح رخصت کر دینا۔ اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کہا اگر کسی بیمار شخص نے اپنی عورت کو طلاق بائن دے دی تو وہ اپنے خاوند کی وارث نہ ہو گی اور عامر شعبی نے کہا وارث ہو گی۔ (اس کو سعید بن منصور نے وصل کیا) اور ابن شبرمہ (کوفہ کے قاضی) نے شعبی سے کہا، کیا وہ عورت عدت کے بعد دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے؟ انہوں نے کہا ہاں۔ ابن شبرمہ نے کہا، پھر اگر اس کا دوسرا خاوند بھی مر جائے (تو وہ کیا دونوں کی وارث ہو گی؟) اس پر شعبی نے اپنے فتوے سے رجوع کیا۔