صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
9. بَابُ لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّكَاحِ:
باب: نکاح سے پہلے طلاق نہیں ہوتی۔
وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلا سورة الأحزاب آية 49. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" جَعَلَ اللَّهُ الطَّلَاقَ بَعْدَ النِّكَاحِ"، وَيُرْوَى فِي ذَلِكَ عَنْ عَلِيٍّ وسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وأَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وعَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ وشُرَيْحٍ وسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ والقَاسِمِ وسَالِمٍ وطَاوُسٍ والْحَسَنِ وعِكْرِمَةَ وعَطَاءٍ وعَامِرِ بْنِ سَعْدٍ وجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ونَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ومُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ وسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ومُجَاهِدٍ والْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وعَمْرِو بْنِ هَرِمٍ والشَّعْبِيِّ: أَنَّهَا لَا تَطْلُقُ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الاحزاب میں) فرمایا «يا أيها الذين آمنوا إذا نكحتم المؤمنات ثم طلقتموهن من قبل أن تمسوهن فما لكم عليهن من عدة تعتدونها فمتعوهن وسرحوهن سراحا جميلا‏» اے ایمان والو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر تم انہیں طلاق دے دو۔ قبل اس کے کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہو تو اب ان پر کوئی عدت ضروری نہیں ہے جسے تم شمار کرنے لگو تو ان کے ساتھ اچھا سلوک کر کے اچھی طرح رخصت کر دو۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے طلاق کو نکاح کے بعد رکھا ہے۔ (اس کو امام احمد اور بیہقی اور ابن خزیمہ نے نکالا) اور اس سلسلے میں علی رضی اللہ عنہ، سعید بن مسیب، عروہ بن زبیر، ابوبکر بن عبدالرحمٰن، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، ابان بن عثمان، علی بن حسین، شریح، سعید بن جبیر، قاسم، سالم، طاؤس، حسن، عکرمہ، عطاء، عامر بن سعد، جابر بن زید، نافع بن جبیر، محمد بن کعب، سلیمان بن کعب، سلیمان بن یسار، مجاہد، قاسم بن عبدالرحمٰن، عمرو بن حزم اور شعبی رحمۃ اللہ علیہم ان سب بزرگوں سے ایسی ہی روایتیں آئی ہیں۔ سب نے یہی کہا ہے کہ طلاق نہیں پڑے گی۔