مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
بجُّو اور بھیڑیئے کا مسئلہ
حدیث نمبر: 2705
وَعَن خُزَيمةَ بنَ جَزَيّ قَالَ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الضَّبُعِ. قَالَ: أَوَ يَأْكُلُ الضَّبُعَ أَحَدٌ؟. وَسَأَلْتُهُ عَنْ أَكْلِ الذِّئْبِ. قَالَ: «أوَ يَأَكلُ الذِّئْبَ أَح دٌ فِيهِ خَيْرٌ؟» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: لَيْسَ إِسْنَاده بِالْقَوِيّ
خزیمہ بن جزی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے بجو کھانے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا کوئی بجو بھی کھاتا ہے؟“ میں نے آپ سے بھیڑیا کھانے کے بارے میں سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا کوئی صاحب ایمان بھیڑیا بھی کھاتا ہے؟“ ترمذی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: اس کی اسناد قوی نہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1792)
٭ فيه عبد الکريم بن أبي المخارق: ضعيف.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف