صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
21. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ} إِلَى قَوْلِهِ: {سَمِيعٌ عَلِيمٌ} {فَإِنْ فَاءُوا} رَجَعُوا:
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں فرمانا کہ) ”وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ایلاء کرتے ہیں، ان کے لیے چار مہینے کی مدت مقرر ہے، آخر آیت «سميع عليم» تک، «فاءوا» کے معنی قسم توڑ دیں اپنی بیوی سے صحبت کریں۔
حدیث نمبر: 5289
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ وَكَانَتِ انْفَكَّتْ رِجْلُهُ، فَأَقَامَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ نَزَلَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، آلَيْتَ شَهْرًا، فَقَالَ: الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے ان کے بھائی عبدالحمید نے، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے حمید طویل نے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے ایلاء کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی تھی۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بالا خانہ میں انتیس دن تک قیام فرمایا، پھر آپ وہاں سے اترے۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ نے ایک مہینہ کا ایلاء کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5289  
5289. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم اٹھائی۔ ان دںوں آپ کے پاؤں کو موچ بھی آ گئی تھی۔ آپ بالا خانے میں انتیس دن تک ٹھہرے رہے پھر اترے تو حاضرین نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے تو ایک ماہ تک بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم اٹھائی تھی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ مہینہ انتیس دن کا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5289]
حدیث حاشیہ:
ایلاء قسم کھانے کو کہتے ہیں کہ کوئی مرد اپنی عورت کے پاس مدت مقررہ تک نہ جانے کی قسم کھا لے۔
مزید تفصیل حدیث ذیل میں ملاحظہ ہو۔
لفظ ایلاء کے اصطلاحی معنی یہ ہیں کہ کوئی قسم کھائے کہ وہ اپنی عورت کے پاس نہیں جائے گا۔
جمہور علماء کے نزدیک ایلاء کی مدت چار مہینے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5289   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5289  
5289. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم اٹھائی۔ ان دںوں آپ کے پاؤں کو موچ بھی آ گئی تھی۔ آپ بالا خانے میں انتیس دن تک ٹھہرے رہے پھر اترے تو حاضرین نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے تو ایک ماہ تک بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم اٹھائی تھی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ مہینہ انتیس دن کا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5289]
حدیث حاشیہ:
بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ شرعی ایلاء نہیں کیونکہ اس میں چار ماہ تک تعلق نہ رکھنے کی قسم کھائی جاتی ہے، لہٰذا اس حدیث کا یہاں ذکر کرنا مناسب نہیں۔
لیکن ہمیں اس موقف اس اتفاق نہیں ہے کیونکہ ایلاء چار ماہ سے کم مدت کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔
اس سے مقصود عورت کا دماغ درست کرنا ہے اور وہ عورت کے مزاج کے مطابق چار ماہ سے کم مدت کے لیے بھی ہو سکتا ہے۔
اگر چار ماہ سے کم مدت کے لیےایلاء نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا واقع نہ ہوتا۔
قرآن کریم کے مطابق ایلاء کرنے والے کے لیے مہلت چار ماہ ہے، اس کے بعد دیگر کارروائی ہو گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5289