صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
51. بَابُ مَهْرِ الْبَغِيِّ وَالنِّكَاحِ الْفَاسِدِ:
باب: بیوہ کے خرچے اور نکاح فاسد کا بیان۔
حدیث نمبر: 5348
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ".
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں محمد بن جحادہ نے، انہیں ابوحازم نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈیوں کے زنا کی کمائی سے منع فرمایا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3425  
´لونڈیوں کی کمائی لینا منع ہے۔`
ابوحازم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈیوں کی کمائی لینے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3425]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
یعنی لونڈی جب بدکاری یا گانے بجانے سے مال کماتی ہو تو سراسرحرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3425   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5348  
5348. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5348]
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا اگر عمداً کوئی محرم عورت مثلاً ماں بہن بیٹی وغیرہ سے حرام جان کر بھی نکاح کر لے تو اس پر حد قائم کی جائے گی۔
ائمہ ثلاثہ اور اہلحدیث کا یہی فتویٰ ہے۔
اس کا یہ جرم اتنا سنگین ہے کہ اسے ختم کر دینا ہی عین انصاف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5348   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5348  
5348. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5348]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان اور پیش کردہ احادیث میں نکاح فاسد کے حق مہر اور زنا کی اجرت کے متعلق وضاحت کی ہے۔
جو اجرت زنا کے عوض دی جاتی ہے اسے مهر البغي کہا جاتا ہے۔
یہ حرام ہے اور اس کی حرمت میں کسی کو بھی اختلاف نہیں کیونکہ زنا حرام ہے، اس لیے اس کا معاوضہ بھی ناجائز اور حرام ہے۔
اسی طرح گلوکارہ اور نوحہ کرنے والی کی اجرت بھی حرام ہے۔
لیکن نکاح فاسد میں عورت کو اس کا طے شدہ حق مہر دے دیا جاتا ہے اور اس کے فوراً بعد ان میں جدائی کر دی جائے۔
(2)
نکاح فاسد وہ ہے جو گواہوں یا سرپرست کی اجازت کے بغیر کیا جائے۔
اسی طرح دوران عدت میں نکاح کرنا یا وقتی طور پر کسی سے نکاح کرنا بھی نکاح فاسد ہوتا ہے، ایسے نکاح میں عورت کو طے شدہ حق مہر مل جاتا ہے، اس کے علاوہ، وہ کسی چیز کی حق دار نہیں ہے۔
(3)
کسب اماء سے مراد لونڈیوں سے بدکاری کرانا اور ان کا معاوضہ لینا ہے۔
یہ معاوضہ بھی حرام ہے اور بدکار عورت کی کمائی میں شامل ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5348