کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا «لا جناح عليكم إن طلقتم النساء ما لم تمسوهن» یعنی ”تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم ان بیویوں کو جنہیں تم نے نہ ہاتھ لگایا ہو اور نہ ان کے لیے مہر مقرر کیا ہو طلاق دے دو تو ان کو کچھ فائدہ پہنچاؤ۔“ ارشاد «إن الله بما تعملون بصير» تک۔ اور اللہ تعالیٰ نے اسی سورت میں فرمایا طلاق والی عورتوں کے لیے دستور کے موافق دینا پرہیزگاروں پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے کھول کر اپنے احکام بیان کرتا ہے۔ شاید کہ تم سمجھو۔“ اور لعان کے موقع پر، جب عورت کے شوہر نے اسے طلاق دی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے متاع کا ذکر نہیں فرمایا تھا۔