صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانوں کے بیان میں
8. بَابُ الْخُبْزِ الْمُرَقَّقِ وَالأَكْلِ عَلَى الْخِوَانِ وَالسُّفْرَةِ:
باب: (میدہ کی باریک) چپاتیاں کھانا اور خوان (دبیز) اور دستر خوان پر کھانا۔
حدیث نمبر: 5386
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، قَالَ عَلِيٌّ هُوَ الْإِسْكَافُ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا عَلِمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ عَلَى سُكْرُجَةٍ قَطُّ وَلَا خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ قَطُّ وَلَا أَكَلَ عَلَى خِوَانٍ قَطُّ"، قِيلَ لِقَتَادَةَ:" فَعَلَى مَا كَانُوا يَأْكُلُونَ؟ قَالَ: عَلَى السُّفَرِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، علی بن عبداللہ المدینی نے کہا کہ یہ یونس اسکاف ہیں (نہ کہ یونس بن عبید بصریٰ) ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نہیں جانتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی تشتری رکھ کر (ایک وقت مختلف قسم کا) کھانا کھایا ہو اور نہ کبھی آپ نے پتلی روٹیاں (چپاتیاں) کھائیں اور نہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میز پر کھایا۔ قتادہ سے پوچھا گیا کہ پھر کس چیز پر آپ کھاتے تھے؟ کہا کہ آپ سفرہ (عام دستر خوان) پر کھانا کھایا کرتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5386  
5386. سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی ﷺ نے کبھی چھوٹی پیالی میں کھانا کھایا ہو اور آپ کے لیے روٹی ہی پکائی جاتی تھی، نیز آپ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا (راوئ حدیث) سیدنا قتادہ سے کسی نے سوال کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس پر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نیچے بچھے ہوئے دسترخوان پر کھانا کھاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5386]
حدیث حاشیہ:
میز پر کھانا درست ہے مگر طریقہ سنت کے خلاف ہے، اسلام میں سادگی ہی محبوب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5386   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5386  
5386. سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے نہیں معلوم کہ نبی ﷺ نے کبھی چھوٹی پیالی میں کھانا کھایا ہو اور آپ کے لیے روٹی ہی پکائی جاتی تھی، نیز آپ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا (راوئ حدیث) سیدنا قتادہ سے کسی نے سوال کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس پر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ نیچے بچھے ہوئے دسترخوان پر کھانا کھاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5386]
حدیث حاشیہ:
(1)
"سكرجه" اس پیالی کو کہتے ہیں جس میں ہاضمے کے لیے جوارش وغیرہ رکھی جاتی تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم کھانا کھاتے تھے، اس لیے ہاضمے کے لیے جوارش کی ضرورت ہی نہ پڑتی تھی، نیز اس قسم کے برتن متکبر لوگ استعمال کرتے تھے، اس طرح میز وغیرہ کا استعمال بھی مال داروں کے ہاں تھا۔
(2)
ہمارے رجحان کے مطابق میز پر کھانا تناول کرنا جائز ہے لیکن سنت طریقہ یہ ہے کہ دستر خوان نیچے بچھا کر کھانا کھایا جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5386