صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانوں کے بیان میں
12. بَابُ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ:
باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے (اور کافر سات آنتوں میں)۔
حدیث نمبر: 5394
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَإِنَّ الْكَافِرَ أَوِ الْمُنَافِقَ فَلَا أَدْرِي أَيَّهُمَا". قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ، وَقَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی، انہیں عبیداللہ عمری نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر یا منافق (عبدہ نے کہا کہ) مجھے یقین نہیں کہ ان میں سے کس کے متعلق عبیداللہ نے بیان کیا کہ وہ ساتوں آنتیں بھر لیتا ہے اور ابن بکیر نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حدیث کی طرح بیان فرمایا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1818  
´مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1818]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
علماء نے اس کی مختلف توجیہیں کی ہیں:

(1)
مومن اللہ کانام لے کر کھانا شروع کرتا ہے،
اسی لیے کھانے کی مقدار اگر کم ہے تب بھی اسے آسودگی ہوجاتی ہے،
اور کافر چونکہ اللہ کا نام لیے بغیر کھاتا ہے اس لیے اسے آسودگی نہیں ہوتی،
خواہ کھانے کی مقدار زیادہ ہو یا کم۔

(2)
مومن دنیاوی حرص طمع سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے،
اسی لیے کم کھاتا ہے،
جب کہ کافر حصول دنیا کا حریص ہوتا ہے اسی لیے زیادہ کھاتا ہے۔

(3)
مومن آخرت کے خوف سے سر شار رہتا ہے اسی لیے وہ کم کھا کربھی آسودہ ہو جاتا ہے،
جب کہ کافر آخرت سے بے نیاز ہوکر زندگی گزارتا ہے،
اسی لیے وہ بے نیاز ہوکر کھاتا ہے،
پھر بھی آسودہ نہیں ہوتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1818   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5394  
5394. سیدنا ابن عمر ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر یا منافق، مجھے معلوم نہیں کہ عبید اللہ نے ان دونوں میں سے کسی کا ذکر کیا سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ ابن بکیر نے کہا: ان سے امام مالک نے، ان سے سیدنا نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی ﷺ نے اسی حدیث کی طرح بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5394]
حدیث حاشیہ:
حدیث کا مقصد یہ ہے کہ کافر بہت کھاتا ہے اور مومن کم کھاتا ہے۔
ایک کی بہت زیادہ پر خوری کو بیان کرنے کے لیے یہ تعبیر اختیار کی گئی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5394   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5394  
5394. سیدنا ابن عمر ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر یا منافق، مجھے معلوم نہیں کہ عبید اللہ نے ان دونوں میں سے کسی کا ذکر کیا سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ ابن بکیر نے کہا: ان سے امام مالک نے، ان سے سیدنا نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی ﷺ نے اسی حدیث کی طرح بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5394]
حدیث حاشیہ:
حدیث کا مقصد یہ ہے کہ مومن کم کھانے والا اور کافر زیادہ کھانے والا ہوتا ہے۔
مسلمان اس لیے کم کھاتا ہے کہ پیٹ بھر کر کھانے سے سستی پیدا ہو جاتی ہے اور معدے میں گرانی آ جاتی ہے۔
مسلمان یہ نہیں چاہتا کہ وہ عبادت کرنے میں سستی کرے، نیز زیادہ کھانے سے وضو جلدی ٹوٹ جاتا ہے، حالانکہ کچھ عبادت ایسی ہیں جن میں وضو شرط ہے۔
بہرحال ایک کی کم خوری اور دوسرے کی بسیار خوری بیان کرنے کے لیے یہ انداز اختیار کیا گیا ہے مگر یہ اکثریت کے اعتبار سے ہے کیونکہ بعض لوگ مسلمان ہونے کے باوجود بہت کھاتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5394