مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
شہداء کی اقسام
حدیث نمبر: 3859
وَعَن عُتبةَ بن عبدٍ السَّلَميِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: الْقَتْلَى ثَلَاثَة: مُؤمن جَاهد نَفسه وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ: «فَذَلِكَ الشَّهِيدُ الْمُمْتَحَنُ فِي خَيْمَةِ اللَّهِ تَحْتَ عَرْشِهِ لَا يَفْضُلُهُ النَّبِيُّونَ إِلَّا بِدَرَجَةِ النُّبُوَّةِ وَمُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ» قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ: «مُمَصْمِصَةٌ مَحَتْ ذُنُوبَهُ وَخَطَايَاهُ إِنَّ السَّيْفَ مَحَّاءٌ لِلْخَطَايَا وَأُدْخِلَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ وَمُنَافِقٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَإِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ فَذَاكَ فِي النَّارِ إِنَّ السيفَ لَا يمحُو النِّفاقَ» . رَوَاهُ الدارميُّ
عتبہ بن عبدالسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”شہداء تین قسم کے ہیں: وہ مومن جس نے اپنی جان اور اپنے مال کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا، جب وہ دشمن سے ملاقات کرتا ہے تو قتال کرتا ہے حتی کہ وہ شہید کر دیا جاتا ہے۔ “ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: ”یہ وہ شہید ہے جسے آزمایا گیا ہے، یہ اللہ کے عرش (کے سائے تلے) اللہ کے خیمے میں ہو گا اور انبیا ؑ کو اس پر فقط نبوت کے درجے کی وجہ سے فضیلت حاصل ہو گی، (دوسرا) وہ مومن جس کے نیک اعمال ہوں گے اور برائیاں بھی ہوں گی، اس نے اپنے مال و جان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا، جب وہ دشمن سے ملاقات کرتا ہے تو قتال کرتا ہے حتی کہ وہ شہید کر دیا جاتا ہے۔ “ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: ”منصب شہادت نے اسے گناہوں سے پاک کر دیا، اس کے گناہوں اور اس کی خطاؤں کو ختم کر دیا، کیونکہ تلوار خطاؤں کو نبود کرنے والی ہے، اور اسے اس کی پسند کے باب جنت سے داخل کر دیا گیا، اور (تیسرا) منافق جس نے اپنے مال و جان سے جہاد کیا، یہ شخص آگ میں ہے، کیونکہ تلوار نفاق نہیں مٹاتی۔ “ حسن، رواہ الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الدارمي (206/2. 207 ح 2416، نسخة محققة: 2455)
٭ معاوية بن يحيي الصدفي ضعيف و لکن رواه ابن حبان (الإحسان: 4644) و أحمد (185/4. 186) وغيرهما بسند حسن نحوه فالحديث حسن.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن