صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانوں کے بیان میں
24. بَابُ التَّلْبِينَةِ:
باب: تلبینہ یعنی حریرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 5417
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا، فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلَّا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ، فَطُبِخَتْ ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ، فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: كُلْنَ مِنْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ تَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل بن خالد نے، ان سے ابن شہاب زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب کسی گھر میں کسی کی وفات ہو جاتی اور اس کی وجہ سے عورتیں جمع ہوتیں اور پھر وہ چلی جاتیں۔ صرف گھر والے اور خاص خاص عورتیں رہ جاتیں تو آپ ہانڈی میں تلبینہ پکانے کا حکم دیتیں۔ وہ پکایا جاتا پھر ثرید بنایا جاتا اور تلبینہ اس پر ڈالا جاتا۔ پھر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ اسے کھاؤ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تلبینہ مریض کے دل کو تسکین دیتا ہے اور اس کا غم دور کرتا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5417  
5417. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ جب کوئی ان کے رشتہ داروں میں سے فوت ہو جاتا تو اس کی وجہ ست عورتیں جمع ہو جاتیں۔ پھر جب وہ منتشر ہو جاتیں اور صرف اس کے رشتہ دار اور خاص لوگ رہ جاتے تو آپ ہنڈیا میں تلبینہ پکانے کا حکم دیتیں، چنانچہ تلبینہ پکایا جاتا پھر ثرید بنایا جاتا اس تلبینہ ڈالا جاتا، اس کے بعد ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ف‬رماتیں: اسے کھاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے: تلبینہ مریض کے دل کو تسکین دیتا ہے اور کچھ غم بھی دور کر دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5417]
حدیث حاشیہ:
تلبینہ آٹے اور دودھ سے یا بھوسی اور دودھ سے بنایا جاتا ہے۔
اس میں شہد بھی ڈالتے ہیں اور گوشت کے شوربہ میں روٹی کے ٹکڑے ڈال کر پکائیں تو اسے ثرید کہتے ہیں اورکہتے ہیں اورکبھی اس میں گوشت بھی شریک رہتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5417   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5417  
5417. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ جب کوئی ان کے رشتہ داروں میں سے فوت ہو جاتا تو اس کی وجہ ست عورتیں جمع ہو جاتیں۔ پھر جب وہ منتشر ہو جاتیں اور صرف اس کے رشتہ دار اور خاص لوگ رہ جاتے تو آپ ہنڈیا میں تلبینہ پکانے کا حکم دیتیں، چنانچہ تلبینہ پکایا جاتا پھر ثرید بنایا جاتا اس تلبینہ ڈالا جاتا، اس کے بعد ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ف‬رماتیں: اسے کھاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے: تلبینہ مریض کے دل کو تسکین دیتا ہے اور کچھ غم بھی دور کر دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5417]
حدیث حاشیہ:
غذا کی کمی کے باعث اعضاء میں خشکی زیادہ آ جاتی ہے، خاص طور پر معدے میں خشکی کی وجہ سے غمگین آدمی کا دل کمزور ہو جاتا ہے۔
حدیث میں بیان کردہ نسخہ معدے کو مرطوب اور طاقتور بناتا ہے۔
اس سے غم دور ہوتا ہے اور دل کو تسکین ملتی ہے۔
یہ اس وقت مفید ہوتا ہے جب نرم، پتلا اور اچھی طرح پکا ہوا ہو، گاڑھے یا اچھی طرح نہ پکے ہوئے میں مذکورہ خاصیت نہیں ہوتی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5417