صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانوں کے بیان میں
27. بَابُ مَا كَانَ السَّلَفُ يَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِهِمْ وَأَسْفَارِهِمْ مِنَ الطَّعَامِ وَاللَّحْمِ وَغَيْرِهِ:
باب: سلف صالحین اپنے گھروں میں اور سفروں میں جس طرح کا کھانا میسر ہوتا اور گوشت وغیرہ محفوظ رکھ لیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 5424
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا نَتَزَوَّدُ لُحُومَ الْهَدْيِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ". تَابَعَهُ مُحَمَّدٌ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَقَالَ حَتَّى جِئْنَا الْمَدِينَةَ؟ قَالَ: لَا.
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے عطاء نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (مکہ مکرمہ سے حج کی) قربانی کا گوشت ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مدینہ منورہ لاتے تھے۔ اس کی متابعت محمد نے کی ابن عیینہ کے واسطہ سے اور ابن جریج نے بیان کیا کہ میں نے عطاء سے پوچھا کیا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہاں تک کہ ہم مدینہ منورہ آ گئے؟ انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ نہیں کہا تھا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 348  
´قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قربانی کے) تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا پھر اس کے بعد فرمایا: کھاؤ صدقہ کرو، زاد راہ بناؤ اور ذخیرہ کر لو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 348]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1972/29، من حديث ما لك به ورواه عطاء بن ابي رباح عن جابر نه نحو المعنيٰ وابوالزبيرصرح بالسماع عند أحمد 378/3 ح 15042،]

تفقه
➊ تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع والا حکم منسوخ ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ ح 309، ومسلم 1971]
➋ قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے اور اسے صدقہ کر دینا یا رشتہ داروں دوستوں وغیرہم کو تحفتاً دینا اچھا کام ہے۔
➌ اس حدیث کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں۔
اس سلسلے میں مختصر تحقیق درج ذیل ہے:
● جن روایات میں آیا ہے کہ تمام ایام تشریق زبح کے دن ہیں، وہ سب کی سب ضعیف و غیر ثابت ہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی والے دن کے بعد (مزید) دو دن قربانی (ہوتی) ہے۔ [موطأ امام مالك 487/2 ح 1071، وسنده صحيح]
● سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی کے دن کے بعد دو دن قربانی ہے اور افضل قربانی نحر والے (پہلے) دن ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1571، وسنده حسن]
● سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی والے (اول) دن کے بعد دو دن قربانی ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 206/2 ح 1576، وهو صحيح]
● سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی کے تین دن ہیں۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1569، وهو حسن]
● یہی موقف جمہور صحابہ کرام و جمہور علماء کا ہے اوریہی راجح ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [ماهنامه الحديث حضرو:44 ص6 - 11]
➍ قربانی کے گوشت کے حصے بنانا جائز ہے۔ ایک اپنے لئے، دوسرا غریبوں کے لئے اور تیسرا رشتہ داروں و دوست احباب کے لئے اور اگر حصہ نہ بنائیں تو بھی جائز ہے۔
➎ شریعت اسلامیہ میں ناسخ و منسوخ کا سلسلہ تربیت اور اصلاح معاشرہ کی غرض سے تھا لہٰذا اب منسوخ کے بجائے ثابت شده ناسخ پر ہی عمل کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 105   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5424  
5424. سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے عہد مبارک میں قربانی کا گوشت مدینہ طیبہ تک لاتے تھےمحمد بن عیینہ سے روایت کرنے میں عبداللہ بن محمد کی متابعت کی ہے ابن جریج نے کہا کہ میں نے سیدنا عطاء سے پوچھا: کیا سیدنا جابر ؓ نے کہا تھا: یہاں تک کہ ہم مدینہ طیبہ آ گئے؟ انہوں نے کہا: یہ نہیں کہا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5424]
حدیث حاشیہ:
حالانکہ عمرو بن دینار کی روایت میں یہ موجود ہے توشاید عطاء سے یہ حدیث بیان کرنے میں غلطی ہوئی۔
کبھی انہوں نے اس لفظ کو یاد رکھا، کبھی انکار کیا۔
مسلم کی روایت میں یوں ہے۔
میں نے عطاء سے پوچھا کیا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ کہا ہے ''حتی جئنا المدینة'' انہوں نے کہا کہ ہاں کہا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5424   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5424  
5424. سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے عہد مبارک میں قربانی کا گوشت مدینہ طیبہ تک لاتے تھےمحمد بن عیینہ سے روایت کرنے میں عبداللہ بن محمد کی متابعت کی ہے ابن جریج نے کہا کہ میں نے سیدنا عطاء سے پوچھا: کیا سیدنا جابر ؓ نے کہا تھا: یہاں تک کہ ہم مدینہ طیبہ آ گئے؟ انہوں نے کہا: یہ نہیں کہا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5424]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم مکہ مکرمہ میں قربانی کرتے، پھر قربانی کا گوشت ذخیرہ کیا جاتا حتی کہ اسے مدینہ طیبہ لایا جاتا۔
اس سے دوران سفر میں طعام ذخیرہ کرنے کا جواز ملتا ہے۔
اس سے واضح حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی ذبح کی پھر حضرت ثوبان سے فرمایا:
اس کا گوشت صاف کر کے بناؤ۔
میں آپ کو وہ گوشت کھلاتا رہا حتی کہ آپ مدینہ طیبہ تشریف لے آئے۔
(صحیح مسلم، الأضاحي، حدیث: 5110 (1975) (2)
صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ کہے تھے:
یہاں تک کہ ہم مدینہ طیبہ آ گئے۔
حضرت عطاء نے "ہاں" میں جواب دیا۔
(صحیح مسلم، الأضاحي، حدیث: 5105 (1972)
شاید عطاء سے یہ حدیث بیان کرنے میں غلطی ہوئی ہے۔
کبھی انہوں نے ان الفاظ کو یاد رکھا اور بیان کیا اور کبھی بھول گئے تو انکار کر دیا، البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کی روایت کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔
(فتح الباري: 685/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5424