صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ -- کتاب: کھانوں کے بیان میں
32. بَابُ الْحَلْوَاءِ وَالْعَسَلِ:
باب: میٹھی چیز اور شہد کا بیان۔
حدیث نمبر: 5432
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كُنْتُ أَلْزَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِشِبَعِ بَطْنِي حِينَ لَا آكُلُ الْخَمِيرَ وَلَا أَلْبَسُ الْحَرِيرَ وَلَا يَخْدُمُنِي فُلَانٌ وَلَا فُلَانَةُ وَأُلْصِقُ بَطْنِي بِالْحَصْبَاءِ وَأَسْتَقْرِئُ الرَّجُلَ الْآيَةَ وَهِيَ مَعِي كَيْ يَنْقَلِبَ بِي فَيُطْعِمَنِي، وَخَيْرُ النَّاسِ لِلْمَسَاكِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يَنْقَلِبُ بِنَا فَيُطْعِمُنَا مَا كَانَ فِي بَيْتِهِ حَتَّى إِنْ كَانَ لَيُخْرِجُ إِلَيْنَا الْعُكَّةَ لَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ فَنَشْتَقُّهَا فَنَلْعَقُ مَا فِيهَا".
ہم سے عبدالرحمٰن بن شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابن ابی الفدیک نے خبر دی، انہیں ابن ابی ذئب نے، انہیں مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں پیٹ بھرنے کے بعد ہر وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہا کرتا تھا۔ اس وقت میں روٹی نہیں کھاتا تھا۔ نہ ریشم پہنتا تھا، نہ فلاں اور فلانی میری خدمت کرتے تھے (بھوک کی شدت کی وجہ سے بعض اوقات) میں اپنے پیٹ پر کنکریاں لگا لیتا اور کبھی میں کسی سے کوئی آیت پڑھنے کے لیے کہتا حالانکہ وہ مجھے یاد ہوتی۔ مقصد صرف یہ ہوتا کہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائے اور کھانا کھلا دے اور مسکینوں کے لیے سب سے بہترین شخص جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں اپنے گھر ساتھ لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں ہوتا کھلا دیتے تھے۔ کبھی تو ایسا ہوتا کہ گھی کا ڈبہ نکال کر لاتے اور اس میں کچھ نہ ہوتا۔ ہم اسے پھاڑ کر اس میں جو کچھ لگا ہوتا چاٹ لیتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5432  
5432. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں پیٹ بھرنے کے بعد ہر وقت نبی ﷺ کی خدمت میں رہا کرتا تھا۔ اس وقت میں نہ تو خمیری روٹی کھاتا تھا اور نہ ریشم ہی پہنتا تھا اور نہ کوئی لونڈی یا غلام میری خدمت کرتا تھا، میں بھوک کی شدت کی بنا پر اپنا پیٹ سنگریزوں سے ملائے رکھتا تھا، کبھی میں کسی آدمی سے قرآن مجید کی کوئی آیت پوچھتا تھا، حالانکہ وہ مجھے یاد ہوتی تھی، مقصد ہوتا کہ وہ مجھے ساتھ لے جائے اور کھانا کھلائے۔ مسکینوں کے حق میں سب سے بہتر شخص سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھےوہ ہمیں (اپنے ہمراہ گھر) لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں ہوتا وہ ہمیں کھلا دیتے۔ کبھی تو ایسا ہوتا کہ وہ ہماری طرف کپی نکال کر لے آتے اور اس میں کچھ نہ ہوتا ہم اسے پھاڑ کر جو اس میں لگا ہوتا اسے چاٹ لیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5432]
حدیث حاشیہ:
ابن منیر نے کہا چونکہ اکثر کپیوں میں شہد ہی ہوتا ہے اور ایک طریق میں اس کی صراحت آئی ہے یعنی شہد کی کپی تو باب کی مناسبت حاصل ہو گئی۔
گویا امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس طریق کی طرف اشارہ کیا گھی کا ڈبہ بھی مراد ہو سکتا ہے۔
حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دس سال بڑے تھے۔
مہاجرین حبشہ کے سردار رہے۔
سنہ 7 ھ میں مدینہ واپس تشریف لائے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خیبر میں تھے یہ بھی وہاں پہنچ گئے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نہیں کہہ سکتا کہ مجھ کو فتح خیبرکی خوشی زیادہ ہے یا جعفر کے آنے کی۔
سنہ 8 ھ میں جنگ موتہ میں شہید ہوئے۔
تلوار اور نیزے کے نوے سے زیادہ زخم ان کے سامنے کی طرف موجود تھے۔
دونوں بازو جڑ سے کٹ گئے تھے عمر مبارک بوقت شہادت چالیس سال کی تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5432   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5432  
5432. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں پیٹ بھرنے کے بعد ہر وقت نبی ﷺ کی خدمت میں رہا کرتا تھا۔ اس وقت میں نہ تو خمیری روٹی کھاتا تھا اور نہ ریشم ہی پہنتا تھا اور نہ کوئی لونڈی یا غلام میری خدمت کرتا تھا، میں بھوک کی شدت کی بنا پر اپنا پیٹ سنگریزوں سے ملائے رکھتا تھا، کبھی میں کسی آدمی سے قرآن مجید کی کوئی آیت پوچھتا تھا، حالانکہ وہ مجھے یاد ہوتی تھی، مقصد ہوتا کہ وہ مجھے ساتھ لے جائے اور کھانا کھلائے۔ مسکینوں کے حق میں سب سے بہتر شخص سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھےوہ ہمیں (اپنے ہمراہ گھر) لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں ہوتا وہ ہمیں کھلا دیتے۔ کبھی تو ایسا ہوتا کہ وہ ہماری طرف کپی نکال کر لے آتے اور اس میں کچھ نہ ہوتا ہم اسے پھاڑ کر جو اس میں لگا ہوتا اسے چاٹ لیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5432]
حدیث حاشیہ:
ابن منیر نے کہا ہے کہ اس وقت اکثر کپیوں میں شہد ہوتا تھا اور ایک روایت میں اس امر کی وضاحت ہے کہ وہ شہد کی کپی تھی، اس طرح یہ حدیث عنوان کے مطابق ہو گئی۔
گویا امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان سے اس طریق کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
(فتح الباري: 691/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5432